قَالَ یٰبُنَیَّ لَا تَقۡصُصۡ رُءۡیَاکَ عَلٰۤی اِخۡوَتِکَ فَیَکِیۡدُوۡا لَکَ کَیۡدًا ؕ اِنَّ الشَّیۡطٰنَ لِلۡاِنۡسَانِ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اس نے کہا اے میرے چھوٹے بیٹے! اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا، ورنہ وہ تیرے لیے تدبیر کریں گے، کوئی بری تدبیر۔ بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
انہوں نے کہا کہ بیٹا اپنے خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا نہیں تو وہ تمہارے حق میں کوئی فریب کی چال چلیں گے۔ کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
یعقوب علیہ السلام نے کہا پیارے بچے! اپنے اس خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا۔ ایسا نہ ہو کہ وه تیرے ساتھ کوئی فریب کاری کریں، شیطان تو انسان کا کھلا دشمن ہے
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
5۔ تو باپ نے کہا: ”میرے پیارے بیٹے! یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ بتانا ورنہ وہ تمہارے لیے بری تدبیریں سوچنے لگیں گے کیونکہ شیطان [4] انسان کا صریح دشمن ہے [4] سیدنا یعقوبؑ اپنے بیٹوں کے ان منفی قسم کے جذبات سے تو واقف تھے ہی جو وہ سیدنا یوسفؑ کے متعلق رکھتے تھے۔ لہٰذا آپ نے سیدنا یوسفؑ کو یہ تاکید کر دی کہ ایسا واضح خواب وہ اپنے بھائیوں کو نہ بتائیں۔ ورنہ وہ حسد کے مارے جل بھن جائیں گے اور ممکن ہے وہ شیطان کی انگیخت پر سیدنا یوسفؑ کے حق میں بری تدبیر سوچنے لگیں جیسا کہ بعد میں سیدنا یعقوبؑ کا اندیشہ برحق ثابت ہوا اور برادران یوسف نے اس سلسلہ میں جو کرتوتیں کیں ان کا ذکر آگے آرہا ہے۔