وَ لَئِنۡ اَخَّرۡنَا عَنۡہُمُ الۡعَذَابَ اِلٰۤی اُمَّۃٍ مَّعۡدُوۡدَۃٍ لَّیَقُوۡلُنَّ مَا یَحۡبِسُہٗ ؕ اَلَا یَوۡمَ یَاۡتِیۡہِمۡ لَیۡسَ مَصۡرُوۡفًا عَنۡہُمۡ وَ حَاقَ بِہِمۡ مَّا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ ٪﴿۸﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور بلاشبہ اگر ہم ان سے عذاب کو ایک گنی ہوئی مدت تک مؤخر کر دیں تو یقینا ضرور کہیں گے اسے کیا چیز روک رہی ہے؟ سن لو! جس دن وہ ان پر آئے گا تو ان سے ہٹایا جانے والا نہیں اور انھیں وہ چیز گھیر لے گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور اگر ایک مدت معین تک ہم ان سے عذاب روک دیں تو کہیں گے کہ کون سی چیز عذاب روکے ہوئے ہے۔ دیکھو جس روز وہ ان پر واقع ہوگا (پھر) ٹلنے کا نہیں اور جس چیز کے ساتھ یہ استہزاء کیا کرتے ہیں وہ ان کو گھیر لے گی
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اور اگر ہم ان سے عذاب کو گنی چنی مدت تک کے لئے پیچھے ڈال دیں تو یہ ضرور پکار اٹھیں گے کہ عذاب کو کون سی چیز روکے ہوئے ہے، سنو! جس دن وه ان کے پاس آئے گا پھر ان سے ٹلنے واﻻ نہیں پھر تو جس چیز کی ہنسی اڑا رہے تھے وه انہیں گھیر لے گی
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
8۔ اور اگر ہم ایک خاص مدت تک ان سے عذاب کو مؤخر کر دیں تو کہنے لگتے ہیں کہ کس چیز نے اسے (عذاب کو) روک رکھا ہے۔ دیکھو جس دن وہ عذاب آ گیا تو پھر وہاں سے ٹلے گا نہیں اور وہی چیز انھیں گھیر لے گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے