ترجمہ و تفسیر ابن کثیر — سورۃ محمد (47) — آیت 2
وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اٰمَنُوۡا بِمَا نُزِّلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ ہُوَ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّہِمۡ ۙ کَفَّرَ عَنۡہُمۡ سَیِّاٰتِہِمۡ وَ اَصۡلَحَ بَالَہُمۡ ﴿۲﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اور اس پر ایمان لائے جو محمد پر نازل کیا گیا اور وہی ان کے رب کی طرف سے حق ہے، اس نے ان سے ان کی برائیاں دور کر دیں اور ان کا حال درست کر دیا ۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور جو (کتاب) محمد ﷺ پر نازل ہوئی اسے مانتے رہے اور وہ ان کے پروردگار کی طرف سے برحق ہے ان سے ان کے گناہ دور کر دیئے اور ان کی حالت سنوار دی
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اور جو لوگ ایمان ﻻئے اور اچھے کام کیے اور اس پر بھی ایمان ﻻئے جو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پر اتاری گئی ہے اور دراصل ان کے رب کی طرف سے سچا (دین) بھی وہی ہے، اللہ نے ان کے گناه دور کر دیئے اور ان کے حال کی اصلاح کر دی

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

باب
ارشاد ہوتا ہے کہ جن لوگوں نے خود بھی اللہ کی آیتوں کا انکار کیا اور دوسروں کو بھی راہ اللہ سے روکا اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دئیے ان کی نیکیاں بیکار ہو گئیں۔
جیسے فرمان ہے «وَقَدِمْنَا إِلَىٰ مَا عَمِلُوا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَاءً مَّنثُورًا» ۱؎ [25-الفرقان:23]‏‏‏‏ ’ ہم نے ان کے اعمال پہلے ہی غارت و برباد کر دئیے ہیں ‘، اور جو لوگ ایمان لائے دل سے اور شرع کے مطابق اعمال کئے بدن سے یعنی ظاہر و باطن دونوں اللہ کی طرف جھکا دئیے۔ اور اس وحی الٰہی کو بھی مان لیا جو موجودہ آخر الزمان پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری گئی ہے۔ اور جو فی الواقع رب کی طرف سے ہی ہے اور جو سراسر حق و صداقت ہی ہے۔ ان کی برائیاں برباد ہیں اور ان کے حال کی اصلاح کا ذمہ دار خود اللہ ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہو چکنے کے بعد ایمان کی شرط آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور قرآن پر ایمان لانا بھی ہے۔ حدیث کا حکم ہے کہ { جس کی چھینک پر حمد کرنے کا جواب دیا گیا ہو اسے چاہیئے کہ «يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ» کہے یعنی اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہاری حالت سنوار دے }۔ [صحیح بخاری:6224]‏‏‏‏
پھر فرماتا ہے کفار کے اعمال غارت کر دینے کی مومنوں کی برائیاں معاف فرما دینے اور ان کی شان سنوار دینے کی وجہ یہ ہے کہ کفار تو ناحق کو اختیار کرتے ہیں حق کو چھوڑ کر اور مومن ناحق کو پرے پھینک کر حق کی پابندی کرتے ہیں اسی طرح اللہ تعالیٰ لوگوں کے انجام کو بیان فرماتا ہے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ خوب جاننے والا ہے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل