وَ لَوۡ دُخِلَتۡ عَلَیۡہِمۡ مِّنۡ اَقۡطَارِہَا ثُمَّ سُئِلُوا الۡفِتۡنَۃَ لَاٰتَوۡہَا وَ مَا تَلَبَّثُوۡا بِہَاۤ اِلَّا یَسِیۡرًا ﴿۱۴﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور اگر اس (شہر) میں ان پر اس کے کناروں سے داخل ہوا جاتا، پھر ان سے فتنہ برپا کرنے کا سوال کیا جاتا تو یقینا وہ اسے (عمل میں) لے آتے اور اس میں دیر نہ کرتے مگر تھوڑی۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور اگر (فوجیں) اطراف مدینہ سے ان پر آ داخل ہوں پھر اُن سے خانہ جنگی کے لئے کہا جائے تو (فوراً) کرنے لگیں اور اس کے لئے بہت ہی کم توقف کریں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اور اگر مدینے کے اطراف سے ان پر (لشکر) داخل کیے جاتے پھر ان سے فتنہ طلب کیا جاتا تو یہ ضرور اسے برپا کر دیتے اور نہ لڑتے مگر تھوڑی مدت
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
جہاد سے پیٹھ پھیرنے والوں سے بازپرس ہو گی ٭٭
جو لوگ یہ عذر کر کے جہاد سے بھاگ رہے تھے کہ ہمارے گھر اکیلے پڑے ہیں جن کا بیان اوپر گزرا۔ ان کی نسبت جناب باری فرماتا ہے کہ ’ اگر ان پر دشمن مدینے کے چو طرف سے اور ہر ہر رخ سے آ جائے پھر ان سے کفر میں داخل ہونے کا سوال کیا جائے تو یہ بے تامل کفر کو قبول کر لیں گے لیکن تھوڑے خوف اور خیالی دہشت کی بنا پر ایمان سے دست برداری کر رہے ہیں ‘۔ یہ ان کی مذمت بیان ہوئی ہے۔
پھر فرماتا ہے ’ یہی تو ہیں جو اس سے پہلے لمبی لمبی ڈینگیں مارتے تھے کہ خواہ کچھ ہی کیوں نہ ہو جائے ہم میدان جنگ سے پیٹھ پھیرنے والے نہیں۔ کیا یہ نہیں جانتے کہ یہ جو وعدے انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کئے تھے اللہ تعالیٰ ان کی بازپرس کرے گا ‘۔
پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ’ یہ موت و فوت سے بھاگنا لڑائی سے منہ چھپانا میدان میں پیٹھ دکھانا جان نہیں بچاسکتا بلکہ بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اچانک پکڑ کے جلد آجانے کا باعث ہو جائے اور دنیا کا تھوڑا سا نفع بھی حاصل نہ ہو سکے۔ حالانکہ دنیا تو آخرت جیسی باقی چیز کے مقابلے پر کل کی کل حقیر اور محض ناچیز ہے ‘۔
پھر فرمایا کہ ’ بجز اللہ کے کوئی نہ دے سکے نہ دل اس کے نہ مددگاری کر سکے نہ حمایت پر آ سکے۔ اللہ اپنے ارادوں کو پورا کر کے ہی رہتا ہے ‘۔
پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ’ یہ موت و فوت سے بھاگنا لڑائی سے منہ چھپانا میدان میں پیٹھ دکھانا جان نہیں بچاسکتا بلکہ بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اچانک پکڑ کے جلد آجانے کا باعث ہو جائے اور دنیا کا تھوڑا سا نفع بھی حاصل نہ ہو سکے۔ حالانکہ دنیا تو آخرت جیسی باقی چیز کے مقابلے پر کل کی کل حقیر اور محض ناچیز ہے ‘۔
پھر فرمایا کہ ’ بجز اللہ کے کوئی نہ دے سکے نہ دل اس کے نہ مددگاری کر سکے نہ حمایت پر آ سکے۔ اللہ اپنے ارادوں کو پورا کر کے ہی رہتا ہے ‘۔