ترجمہ و تفسیر ابن کثیر — سورۃ السجدة (32) — آیت 5
یُدَبِّرُ الۡاَمۡرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَی الۡاَرۡضِ ثُمَّ یَعۡرُجُ اِلَیۡہِ فِیۡ یَوۡمٍ کَانَ مِقۡدَارُہٗۤ اَلۡفَ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوۡنَ ﴿۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
وہ آسمان سے زمین تک (ہر) معاملے کی تدبیر کرتا ہے، پھر وہ (معاملہ) اس کی طرف ایسے دن میں اوپر جاتا ہے جس کی مقدار ہزار سال ہے، اس (حساب) سے جو تم شمار کرتے ہو۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
وہی آسمان سے زمین تک (کے) ہر کام کا انتظام کرتا ہے۔ پھر وہ ایک روز جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق ہزار برس ہوگی۔ اس کی طرف صعود (اور رجوع) کرے گا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
وه آسمان سے لے کر زمین تک (ہر) کام کی تدبیر کرتا ہے۔ پھر (وه کام) ایک ایسے دن میں اس کی طرف چڑھ جاتا ہے جس کا اندازه تمہاری گنتی کے ایک ہزار سال کے برابر ہے

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

باب
اس کا حکم ساتوں آسمانوں کے اوپر سے اترتا ہے اور ساتوں زمینوں کے نیچے تک پہنچتا ہے جیسے اور آیت میں ہے «اَللّٰهُ الَّذِيْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَـتَنَزَّلُ الْاَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ ڏ وَّاَنَّ اللّٰهَ قَدْ اَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا» ۱؎ [65-الطلاق:12]‏‏‏‏ ’ اللہ تعالیٰ نے سات آسمان بنائے اور انہی کے مثل زمینیں اس کا حکم ان سب کے درمیان اترتا ہے ‘۔
اعمال اپنے دیوان کی طرف اٹھائے اور چڑھائے جاتے ہیں جو آسمان دنیا کے اوپر ہے۔ زمین سے آسمان اول پانچ سو سال کے فاصلہ پر ہے اور اتنا ہی اس کا گھیراؤ ہے۔ اتنا اترنا چڑھنا اللہ کی قدرت سے فرشتہ ایک آنکھ جھپکنے میں کر لیتا ہے۔
اسی لیے فرمایا ’ ایک دن میں جس کی مقدار تمہاری گنتی کے اعتبار سے ایک ہزار سال کی ہے ‘۔ ان امور کا مدبر اللہ ہے وہ اپنے بندوں کے اعمال سے باخبر ہے۔ سب چھوٹے بڑے عمل اس کی طرف چڑھتے ہیں۔ وہ غالب ہے جس نے ہرچیز کو اپنے ماتحت کر رکھا ہے کل بندے اور کل گردنیں اس کے سامنے جھکی ہوئی ہیں وہ اپنے مومن بندوں پر بہت ہی مہربان ہے عزیز ہے اپنی رحمت میں اور رحیم ہے اپنی عزت میں۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل