ترجمہ و تفسیر القرآن الکریم (عبدالسلام بھٹوی) — سورۃ العلق (96) — آیت 2
خَلَقَ الۡاِنۡسَانَ مِنۡ عَلَقٍ ۚ﴿۲﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اس نے انسان کو ایک جمے ہوئے خون سے پیدا کیا۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
جس نے انسان کو خون کی پھٹکی سے بنایا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 2) {خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ:} رحم میں قرار پکڑنے کے بعد نطفہ سب سے پہلے علقہ کی شکل اختیار کرتا ہے۔ {عَلِقَ يَعْلَقُ} (س) چمٹنے کوکہتے ہیں۔ {عَلَقَةٌ} جما ہوا خون، جو رحم کی دیوار کے کسی حصے سے چپک جاتا ہے۔ علقہ کا دوسرا معنی جونک ہے، وہ بھی کسی نہ کسی کو چمٹ جاتی ہے۔ خون کی وہ پھٹکی شکل و صورت میں جونک سے ملتی جلتی ہوتی ہے، اس میں نہ جان ہوتی ہے نہ شعور اور نہ عقل و علم۔ پھر اللہ تعالیٰ اس حقیر سی پھٹکی سے انسان جیسی عظیم مخلوق پیدا فرما دیتا ہے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل