لِّنَفۡتِنَہُمۡ فِیۡہِ ؕ وَ مَنۡ یُّعۡرِضۡ عَنۡ ذِکۡرِ رَبِّہٖ یَسۡلُکۡہُ عَذَابًا صَعَدًا ﴿ۙ۱۷﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
تاکہ ہم اس میں ان کی آزمائش کریں اور جو کوئی اپنے رب کی یاد سے منہ موڑے گا وہ اسے سخت عذاب میں داخل کرے گا۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
تاکہ اس سے ان کی آزمائش کریں۔ اور جو شخص اپنے پروردگار کی یاد سے منہ پھیرے گا وہ اس کو سخت عذاب میں داخل کرے گا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
تاکہ ہم اس میں انہیں آزمالیں، اور جو شخص اپنے پروردگار کے ذکر سے منھ پھیر لے گا تو اللہ تعالیٰ اسے سخت عذاب میں مبتلا کردے گا
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 17) {لِنَفْتِنَهُمْ فِيْهِ وَ مَنْ يُّعْرِضْ …:} یعنی پانی کی کثرت اور رزق کی فراوانی کا مقصد بھی ان کی آزمائش ہے کہ وہ خوش حال میں اللہ کا شکر ادا کرتے اور اس کی توحید و اطاعت پر قائم رہتے ہیں یا بد مست ہو کر سرکشی پر اتر آتے ہیں۔ معلوم ہوا مصیبت کی طرح نعمت بھی اللہ کی طرف سے آزمائش ہے۔سورۂ انبیاء (۳۵)، اعراف (۱۶۸) اور سورۂ قلم (۱۷تا ۲۰) میں بھی یہ مضمون بیان ہوا ہے۔ {” صَعَدًا “ ”صَعِدَ يَصْعَدُ“} (ع) کا مصدر ہے۔ لفظی معنی چڑھائی ہے، مراد ایسا سخت عذاب ہے جو دم بدم بڑھتا ہی جائے گا۔