ترجمہ و تفسیر القرآن الکریم (عبدالسلام بھٹوی) — سورۃ الجن (72) — آیت 12
وَّ اَنَّا ظَنَنَّاۤ اَنۡ لَّنۡ نُّعۡجِزَ اللّٰہَ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَنۡ نُّعۡجِزَہٗ ہَرَبًا ﴿ۙ۱۲﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور یہ کہ ہم نے یقین کر لیا کہ بے شک ہم کبھی اللہ کو زمین میں عاجز نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی بھاگ کر کبھی اسے عاجز کر سکیں گے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور یہ کہ ہم نے یقین کرلیا ہے کہ ہم زمین میں (خواہ کہیں ہوں) خدا کو ہرا نہیں سکتے اور نہ بھاگ کر اس کو تھکا سکتے ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اور ہم نے سمجھ لیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کو زمین میں ہرگز عاجز نہیں کرسکتے اور نہ ہم بھاگ کر اسے ہرا سکتے ہیں

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 13،12) {وَ اَنَّا ظَنَنَّاۤ اَنْ لَّنْ نُّعْجِزَ اللّٰهَ …:} مشرک قومیں جنوں کو خدائی اختیارات کا مالک سمجھتی ہیں اور انھیں غیب دان جانتی ہیں مگر جن خود اقرار کر رہے ہیں کہ ہم نے سمجھ لیا کہ اگر اللہ تعالیٰ ہمیں پکڑنا چاہے تو نہ ہم زمین میں کہیں چھپ کر اسے عاجز کرسکتے ہیں کہ وہ ہمیں پکڑ نہ سکے اور نہ کہیں بھاگ کر، غرض پھر کسی صورت ہم اس سے بچ نہیں سکتے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے بالکل بے بس ہونے کے اسی عقیدے کا نتیجہ ہے کہ جونہی ہم نے ہدایت کی بات سنی تو فوراً ایمان لے آئے۔ { بَخْسًا وَّ لَا رَهَقًا } نقصان یہ کہ جو نیکیاں کی ہیں ان میں کمی کر دی جائے اور زیادتی یہ کہ جو گناہ نہیں کیے وہ تھوپ دیے جائیں۔ ان آیات میں بھی مومن جن اپنے بھائیوں کو نصیحت کر رہے ہیں کہ جس ذات عالی سے نہ بھاگ سکتے ہو اور نہ چھپ سکتے ہو اس پر ایمان لے آؤ، اسی میں تمھاری خیریت ہے، پھر وہ ایسا مہربان ہے کہ جو اس پر ایمان لے آئے اسے نہ نقصان کا خوف ہے نہ زیادتی کا۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل