فَاَصۡحٰبُ الۡمَیۡمَنَۃِ ۬ۙ مَاۤ اَصۡحٰبُ الۡمَیۡمَنَۃِ ؕ﴿۸﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
پس دائیں ہاتھ والے، کیا (خوب) ہیں دائیں ہاتھ والے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
تو داہنے ہاتھ والے (سبحان الله) داہنے ہاتھ والے کیا (ہی چین میں) ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
پس داہنے ہاتھ والے کیسے اچھے ہیں داہنے ہاتھ والے
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 9،8) {فَاَصْحٰبُ الْمَيْمَنَةِ مَاۤ اَصْحٰبُ الْمَيْمَنَةِ …: ”أَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ“} مبتدا ہے اور {” مَاۤ اَصْحٰبُ الْمَيْمَنَةِ “} جملہ ہو کر خبر ہے۔ دائیں ہاتھ والے جنھیں دائیں ہاتھ میں اعمال نامے دیے جائیں گے۔ (دیکھیے حاقہ: ۱۹) استفہام سے مراد ان کی عظمتِ شان کا اظہار ہے، یعنی وہ اتنی بلند شان والے ہیں کہ ان کے متعلق سوال کیا جاتا ہے کہ {” أَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ “} کیا ہیں۔ یہاں ان کی شان اجمالاً بیان ہوئی ہے، تفصیل آگے {” وَ اَصْحٰبُ الْيَمِيْنِ مَاۤ اَصْحٰبُ الْيَمِيْنِ “} میں آ رہی ہے۔ اسی طرح {” وَ اَصْحٰبُ الْمَشْـَٔمَةِ مَاۤ اَصْحٰبُ الْمَشْـَٔمَةِ “} میں بائیں ہاتھ والوں کی بری حالت کا اظہار مقصود ہے کہ وہ کیا ہی بری ہے، تفصیل اس کی {” وَ اَصْحٰبُ الشِّمَالِ مَاۤ اَصْحٰبُ الشِّمَالِ “} میں آ رہی ہے۔