ترجمہ و تفسیر القرآن الکریم (عبدالسلام بھٹوی) — سورۃ الزخرف (43) — آیت 23
وَ کَذٰلِکَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِکَ فِیۡ قَرۡیَۃٍ مِّنۡ نَّذِیۡرٍ اِلَّا قَالَ مُتۡرَفُوۡہَاۤ ۙ اِنَّا وَجَدۡنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰۤی اُمَّۃٍ وَّ اِنَّا عَلٰۤی اٰثٰرِہِمۡ مُّقۡتَدُوۡنَ ﴿۲۳﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور اسی طرح ہم نے تجھ سے پہلے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر اس کے خوش حال لوگوں نے کہا کہ بے شک ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک راستے پر پایا اور بے شک ہم انھی کے قدموں کے نشانوں کے پیچھے چلنے والے ہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور اسی طرح ہم نے تم سے پہلے کسی بستی میں کوئی ہدایت کرنے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے خوشحال لوگوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک راہ پر پایا اور ہم قدم بقدم ان ہی کے پیچھے چلتے ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اسی طرح آپ سے پہلے بھی ہم نے جس بستی میں کوئی ڈرانے واﻻ بھیجا وہاں کے آسوده حال لوگوں نے یہی جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو (ایک راه پر اور) ایک دین پر پایا اور ہم تو انہی کے نقش پا کی پیروی کرنے والے ہیں

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 23) ➊ {وَ كَذٰلِكَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ فِيْ قَرْيَةٍ …:} اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی ہے کہ اس سفاہت و حماقت میں یہی لوگ مبتلا نہیں، بلکہ ان سے پہلے لوگ بھی اپنے رسولوں کو یہی کہتے چلے آئے ہیں، اس لیے آپ ان کی باتوں پر صبر کریں۔
➋ مفسر کیلانی لکھتے ہیں: اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ تقلیدِ آباء کے سب سے زیادہ مؤید اور اس پر اصرار کرنے والے کھاتے پیتے یعنی آسودہ حال اور چودھری قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اگر وہ رسول کی بات مان لیں تو انھیں اپنی اس چودھراہٹ کے منصب سے نیچے اتر کر عام لوگوں کی صف میں شامل ہونا اور رسول کا مطیع بن کر رہنا پڑتا ہے اور اس کی دوسری وجہ یہ ہوتی ہے کہ رسول ان کے کسبِ معاش کے طریقوں پر بھی کئی طرح کی پابندیاں لگاتا ہے، مال و دولت کمانے پر بھی اور اس کے خرچ کرنے پر بھی۔ اگر وہ یہ پابندیاں قبول کر لیں تو ان کی آسودہ حالی ہی خطرے میں پڑ جاتی ہے، لہٰذا وہ اپنی عاقبت اس میں سمجھتے ہیں کہ تقلید آباء پر ڈٹ جائیں اور عوام کو اپنے ساتھ ملائے رکھیں۔ (تیسیر القرآن)

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل