ترجمہ و تفسیر القرآن الکریم (عبدالسلام بھٹوی) — سورۃ الزخرف (43) — آیت 11
وَ الَّذِیۡ نَزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ ۚ فَاَنۡشَرۡنَا بِہٖ بَلۡدَۃً مَّیۡتًا ۚ کَذٰلِکَ تُخۡرَجُوۡنَ ﴿۱۱﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور وہ جس نے آسمان سے ایک اندازے کے ساتھ پانی اتارا، پھر ہم نے اس کے ساتھ ایک مردہ شہر کو زندہ کر دیا، اسی طرح تم نکالے جاؤ گے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور جس نے ایک اندازے کے ساتھ آسمان سے پانی نازل کیا۔ پھر ہم نے اس سے شہر مردہ کو زندہ کیا۔ اسی طرح تم زمین سے نکالے جاؤ گے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اسی نے آسمان سے ایک اندازے کے مطابق پانی نازل فرمایا، پس ہم نے اس سے مرده شہر کو زنده کردیا۔ اسی طرح تم نکالے جاؤ گے

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 11) ➊ {وَ الَّذِيْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ:} اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ مومنون کی آیت(۱۸) کی تفسیر۔
➋ { فَاَنْشَرْنَا بِهٖ بَلْدَةً مَّيْتًا: وَ الَّذِيْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ } میں اپنا ذکر غائب کے صیغے سے کیا اور { فَاَنْشَرْنَا بِهٖ } میں جمع متکلم کے صیغے کے ساتھ فرمایا، اس سے مقصود اپنی شہنشاہی اور عظمت کا اظہار ہے کہ ہم ہیں جو بارش کے ساتھ مردہ شہر کو زندہ کر دیتے ہیں، کسی دوسرے میں نہ یہ طاقت ہے اور نہ ہی کوئی دوسرا اس میں شریک ہے۔
➌ { كَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ:} بارش کے ساتھ مردہ زمین زندہ کر دینے کو قیامت کی دلیل کے طور پر پیش فرمایا کہ جس طرح ہم مردہ زمین کو بارش کے ساتھ زندہ اور آباد کر دیتے ہیں ایسے ہی تمھیں زندہ کر کے قبروں سے نکال کھڑا کریں گے۔ مزید دیکھیے سورۂ نحل (۶۵)، حج (6،5)، روم (۵۰)، فاطر (۹) اور سورۂ یس (34،33)۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل