ترجمہ و تفسیر القرآن الکریم (عبدالسلام بھٹوی) — سورۃ المؤمنون (23) — آیت 8
وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ لِاَمٰنٰتِہِمۡ وَ عَہۡدِہِمۡ رٰعُوۡنَ ۙ﴿۸﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور وہی جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کا لحاظ رکھنے والے ہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور جو امانتوں اور اقراروں کو ملحوظ رکھتے ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
جو اپنی امانتوں اور وعدے کی حفاﻇت کرنے والے ہیں

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 8){وَ الَّذِيْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَ:} عفت اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی امانت ہے، اس کے ذکر کے بعد عام امانتوں کی حفاظت کا ذکر فرمایا۔ عہد بھی ایک امانت ہے، اس کی اہمیت کے پیش نظر اس کا الگ ذکر فرمایا۔ { رٰعُوْنَ رَعٰي يَرْعٰي} (ف) سے اسم فاعل ہے۔ فعل مضارع کے بجائے اسم فاعل لانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی امانتوں اور عہدوں کی حفاظت کرتے ہیں، یہ ان کی عادت ہے۔ منافقوں کی طرح نہیں کہ جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَ إِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَ إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ] [بخاري، الإیمان، باب علامات المنافق: ۳۳] منافق کی تین نشانیاں ہیں، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل