اِنَّ عِبَادِیۡ لَیۡسَ لَکَ عَلَیۡہِمۡ سُلۡطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الۡغٰوِیۡنَ ﴿۴۲﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
بے شک میرے بندے، تیرا ان پر کوئی غلبہ نہیں، مگر جو گمراہوں میں سے تیرے پیچھے چلے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
جو میرے (مخلص) بندے ہیں ان پر تجھے کچھ قدرت نہیں (کہ ان کو گناہ میں ڈال سکے) ہاں بد راہوں میں سے جو تیرے پیچھے چل پڑے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
میرے بندوں پر تجھے کوئی غلبہ نہیں، لیکن ہاں جو گمراه لوگ تیری پیروی کریں

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت42){اِنَّ عِبَادِيْ لَيْسَ لَكَ …:} یہ پچھلی بات ہی کی وضاحت ہے اور مستثنیٰ منقطع ہے اور اگر {عِبَادٌ} سے مراد عام ہو تو مستثنیٰ متصل ہو گا، مطلب یہ کہ جو خود ہی بھٹکے ہوں اور جہالت کی بنا پر خود ہی تیری پیروی کرنا چاہیں۔