ترجمہ و تفسیر احسن البیان (صلاح الدین یوسف) — سورۃ التوبة (9) — آیت 7
کَیۡفَ یَکُوۡنُ لِلۡمُشۡرِکِیۡنَ عَہۡدٌ عِنۡدَ اللّٰہِ وَ عِنۡدَ رَسُوۡلِہٖۤ اِلَّا الَّذِیۡنَ عٰہَدۡتُّمۡ عِنۡدَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ۚ فَمَا اسۡتَقَامُوۡا لَکُمۡ فَاسۡتَقِیۡمُوۡا لَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۷﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
ان مشرکوں کا اللہ کے نزدیک اور اس کے رسول کے نزدیک کوئی عہد کیسے ممکن ہے، سوائے ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجد حرام کے پاس معاہدہ کیا۔ سو جب تک وہ تمھارے لیے پوری طرح قائم رہیں تو تم ان کے لیے پوری طرح قائم رہو۔ بے شک اللہ متقی لوگوں سے محبت کرتا ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
بھلا مشرکوں کے لیے (جنہوں نے عہد توڑ ڈالا) خدا اور اس کے رسول کے نزدیک عہد کیونکر (قائم) رہ سکتا ہے ہاں جن لوگوں کے ساتھ تم نے مسجد محترم (یعنی خانہ کعبہ) کے نزدیک عہد کیا ہے اگر وہ (اپنے عہد پر) قائم رہیں تو تم بھی اپنے قول وقرار (پر) قائم رہو۔ بےشک خدا پرہیز گاروں کو دوست رکھتا ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
مشرکوں کے لئے عہد اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک کیسے ره سکتا ہے سوائے ان کے جن سے تم نے عہد وپیمان مسجد حرام کے پاس کیا ہے، جب تک وه لوگ تم سے معاہده نبھائیں تم بھی ان سے وفاداری کرو، اللہ تعالیٰ متقیوں سے محبت رکھتا ہے

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

7۔ 1 یہ استہفام نفی کے لئے ہے، یعنی جن مشرکین سے تمہارا معاہدہ ہے، ان کے علاوہ اب کسی سے معاہدہ باقی نہیں رہا ہے۔ 7۔ 2 یعنی عہد کی پاسداری، اللہ کے ہاں بہت پسندیدہ امر ہے۔ اس لئے معاملے میں احتیاط ضروری ہے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل