اَفَنَضۡرِبُ عَنۡکُمُ الذِّکۡرَ صَفۡحًا اَنۡ کُنۡتُمۡ قَوۡمًا مُّسۡرِفِیۡنَ ﴿۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
تو کیا ہم تم سے اس نصیحت کو ہٹا لیں، اعراض کرتے ہوئے، اس وجہ سے کہ تم حد سے بڑھنے والے لوگ ہو۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
بھلا اس لئے کہ تم حد سے نکلے ہوئے لوگ ہو ہم تم کو نصیحت کرنے سے باز رہیں گے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
کیا ہم اس نصیحت کو تم سے اس بنا پر ہٹالیں کہ تم حد سے گزر جانے والے لوگ ہو
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
5۔ 1 اس کے مختلف معنی کئے گئے ہیں مثلاً 1۔ تم چونکہ گناہوں میں بہت بڑھ چکے ہو اور ان پر مصر ہو، اس لئے کہ یہ گمان کرتے ہو کہ ہم وعظ و نصیحت کرنا چھوڑ دیں گے؟ 2۔ یا تمہارے کفر اور اسراف پر ہم تمہیں کچھ نہ کہیں گے اور تم سے درگزر کرلیں گے 3۔ یا تمہیں ہلاک کردیں گے اور کسی چیز کا تمہیں حکم دیں نہ منع کریں، 4۔ چونکہ تم قرآن پر ایمان لانے والے نہیں ہو۔