وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَا تَسۡمَعُوۡا لِہٰذَا الۡقُرۡاٰنِ وَ الۡغَوۡا فِیۡہِ لَعَلَّکُمۡ تَغۡلِبُوۡنَ ﴿۲۶﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور ان لوگوں نے کہا جنھوں نے کفر کیا، اس قرآن کو مت سنو اور اس میں شور کرو، تاکہ تم غالب رہو۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور کافر کہنے لگے کہ اس قرآن کو سنا ہی نہ کرو اور (جب پڑھنے لگیں تو) شور مچا دیا کرو تاکہ تم غالب رہو۔
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اور کافروں نے کہا اس قرآن کو سنو ہی مت (اس کے پڑھے جانے کے وقت) اور بیہوده گوئی کرو کیا عجب کہ تم غالب آ جاؤ۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

26۔ 1 یہ انہوں نے باہم ایک دوسرے کو کہا۔ بعض نے لا تسمعوا کے معنی کیے ہیں اس کی اطاعت نہ کرو۔ 26۔ 2 یعنی شور کرو، تالیاں، سیٹیاں بجاؤ، چیخ چیخ کر باتیں کرو تاکہ حاضرین کے کانوں میں قرآن کی آواز نہ جائے اور ان کے دل قرآن کی بلاغت اور خوبیوں سے متا ثر نہ ہوں۔ 26۔ 3 یعنی ممکن ہے اس طرح شور کرنے کی وجہ سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی تلاوت ہی نہ کرے جسے سن کر لوگ متاثر ہوتے ہیں۔