ترجمہ و تفسیر احسن البیان (صلاح الدین یوسف) — سورۃ فصلت/حم السجده (41) — آیت 23
وَ ذٰلِکُمۡ ظَنُّکُمُ الَّذِیۡ ظَنَنۡتُمۡ بِرَبِّکُمۡ اَرۡدٰىکُمۡ فَاَصۡبَحۡتُمۡ مِّنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۲۳﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور یہ تمھارا گمان تھا جو تم نے اپنے رب کے بارے میں کیا، اسی نے تمھیں ہلاک کر دیا، سو تم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گئے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور اسی خیال نے جو تم اپنے پروردگار کے بارے میں رکھتے تھے تم کو ہلاک کر دیا اور تم خسارہ پانے والوں میں ہو گئے۔
ترجمہ محمد جوناگڑھی
تمہاری اسی بدگمانی نےجو تم نے اپنے رب سے کر رکھی تھی تمہیں ہلاک کر دیا اور بالﺂخر تم زیاں کاروں میں ہو گئے۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

23۔ 1 یعنی تمہارے اس اعتقاد فاسد اور گمان باطل نے کہ اللہ کو ہمارے بہت سے عملوں کا علم نہیں ہوتا تمہیں ہلاکت میں ڈال دیا کیونکہ اس کی وجہ سے تم ہر قسم کا گناہ کرنے میں دلیر اور بےخوف ہوگئے تھے اس کی شان نزول میں ایک روایت ہے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ خانہ کعبہ کے پاس دو قرشی اور ایک ثقفی یا دو ثقفی اور ایک قرشی جمع ہوئے فربہ بدن قلیل الفہم ان میں سے ایک نے کہا کیا تم سمجھتے ہو ہماری باتیں اللہ سنتا ہے؟ دوسرے نے کہا ہماری جہری باتیں سنتا ہے اور سری باتیں نہیں سنتا ایک اور نے کہا اگر وہ ہماری جہری باتیں سنتا ہے تو ہماری سری باتیں بھی یقینا سنتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے آیت وما کنتم تسترون نازل فرمائی (صحیح بخاری، تفسیر سورة حم السجدۃ)

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل