ترجمہ و تفسیر احسن البیان (صلاح الدین یوسف) — سورۃ فصلت/حم السجده (41) — آیت 21
وَ قَالُوۡا لِجُلُوۡدِہِمۡ لِمَ شَہِدۡتُّمۡ عَلَیۡنَا ؕ قَالُوۡۤا اَنۡطَقَنَا اللّٰہُ الَّذِیۡۤ اَنۡطَقَ کُلَّ شَیۡءٍ وَّ ہُوَ خَلَقَکُمۡ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۲۱﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور وہ اپنے چمڑوں سے کہیں گے تم نے ہمارے خلاف شہادت کیوں دی؟ وہ کہیں گے ہمیں اس اللہ نے بلوا دیا جس نے ہر چیز کو بلوایا اور اسی نے تمھیں پہلی بار پیدا کیا اور اسی کی طرف تم واپس لائے جا رہے ہو۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور وہ اپنے چمڑوں (یعنی اعضا) سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف کیوں شہادت دی؟ وہ کہیں گے کہ جس خدا نے سب چیزوں کو نطق بخشا اسی نے ہم کو بھی گویائی دی اور اسی نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے۔
ترجمہ محمد جوناگڑھی
یہ اپنی کھالوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف شہادت کیوں دی، وه جواب دیں گی کہ ہمیں اس اللہ نے قوت گویائی عطا فرمائی جس نے ہر چیز کو بولنے کی طاقت بخشی ہے، اسی نے تمہیں اول مرتبہ پیدا کیا اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

21۔ 1 یعنی جب مشرکین اور کفار دیکھیں گے کہ خود ان کے اپنے اعضا ان کے خلاف گواہی دے رہے ہیں، تو ازراہ تعجب یا بطور عتاب اور ناراضگی کے، ان سے کہیں گے۔ 21۔ 1 بعض کے نزدیک وہو سے اللہ کا کلام مراد ہے اس لحاظ سے یہ جملہ مستانفہ ہے اور بعض کے نزدیک جلود انسانی ہی کا اس اعتبار سے یہ انہی کے کلام کا تتمہ ہے قیامت والے دن انسانی اعضاء کے گواہی دینے کا ذکر اس سے قبل (وَلِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۚ وَاِلَى اللّٰهِ الْمَصِيْرُ) 24۔ النور:42) (اَلْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰٓي اَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَآ اَيْدِيْهِمْ وَتَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ) 65) میں بھی گزر چکا ہے اور صحیح احادیث میں بھی اسے بیان کیا گیا ہے مثلا جب اللہ کے حکم سے انسانی اعضا بول کر بتلائیں گے تو بندہ کہے گا بعدا لکن وسحقا فعنکن کنت اناضل (صحیح مسلم، کتاب الزہد) تمہارے لیے ہلاکت اور دوری ہو میں تو تمہاری ہی خاطر چھگڑ رہا اور مدافعت کر رہا تھا اسی روایت میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ بندہ کہے گا کہ میں اپنے نفس کے سوا کسی کی گواہی نہیں مانوں گا اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا میں اور میرے فرشتے کراما کاتبین گواہی کے لیے کافی نہیں پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کے اعضاء کو بولنے کا حکم دیا جائے گا (حوالہ مذکورہ)

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل