وَ اَمَّا ثَمُوۡدُ فَہَدَیۡنٰہُمۡ فَاسۡتَحَبُّوا الۡعَمٰی عَلَی الۡہُدٰی فَاَخَذَتۡہُمۡ صٰعِقَۃُ الۡعَذَابِ الۡہُوۡنِ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ ﴿ۚ۱۷﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور جو ثمود تھے تو ہم نے انھیں سیدھا راستہ دکھایا مگر انھوںنے ہدایت کے مقابلہ میں اندھا رہنے کو پسند کیا تو انھیںذلیل کرنے والے عذاب کی کڑک نے پکڑ لیا، اس کی وجہ سے جو وہ کماتے تھے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور جو ثمود تھے ان کو ہم نے سیدھا رستہ دکھا دیا تھا مگر انہوں نے ہدایت کے مقابلے میں اندھا دھند رہنا پسند کیا تو ان کے اعمال کی سزا میں کڑک نے ان کو آپکڑا۔ اور وہ ذلت کا عذاب تھا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
رہے ﺛمود، سو ہم نے ان کی بھی رہبری کی پھر بھی انہوں نے ہدایت پر اندھے پن کو ترجیح دی جس بنا پر انہیں (سراپا) ذلت کے عذاب، کی کڑک نے ان کے کرتوتوں کے باعﺚ پکڑ لیا
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
17۔ 1 یعنی ان کو توحید کی دعوت دی، اس کے دلائل ان کے سامنے واضح کئے اور ان کے پیغمبر حضرت صالح ؑ کے ذریعے سے ان پر حجت تمام کی۔ 17۔ 2 یعنی انہوں نے مخالفت کی حتیٰ کہ اس اونٹنی تک کو ذبح کر ڈالا جو بطور معجزہ ان کی خواہش پر چٹان سے ظاہر کی گئی تھی اور پیغمبر کی صداقت کی دلیل تھی۔ 17۔ 2 صاعقۃ عذاب شدید کو کہتے ہیں ان پر یہ سخت عذاب چنگھاڑ اور زلزلے کی صورت میں آیا جس نے انہیں ذلت و رسوائی کے ساتھ تباہ و برباد کردیا۔