غَافِرِ الذَّنۡۢبِ وَ قَابِلِ التَّوۡبِ شَدِیۡدِ الۡعِقَابِ ۙ ذِی الطَّوۡلِ ؕ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ؕ اِلَیۡہِ الۡمَصِیۡرُ ﴿۳﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا، بہت سخت سزا والا، بڑے فضل والا، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
جو گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے اور سخت عذاب دینے والا اور صاحب کرم ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی کی طرف پھر کر جانا ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
گناه کا بخشنے واﻻ اور توبہ کا قبول فرمانے واﻻ سخت عذاب واﻻ انعام و قدرت واﻻ، جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی کی طرف واپس لوٹنا ہے
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
3۔ 1 گزشتہ گناہ معاف کرنے والا اور مستقبل میں ہونے والی کوتاہیوں پر توبہ قبول کرنے والا ہے یا اپنے دوستوں کے لئے غافر ہے اور کافر اور مشرک اگر توبہ کریں تو ان کی توبہ قبول کرنے والا ہے۔ 3۔ 2 ان کے لیے جو آخرت پر دنیا کو ترجیح دیں اور تمردو طغیان کا راستہ اختیار کریں یہ اللہ کے اس قول کی طرح ہی ہے (نَبِّئْ عِبَادِيْٓ اَنِّىْٓ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ 49ۙ وَاَنَّ عَذَابِيْ هُوَ الْعَذَابُ الْاَلِيْمُ 50) 15۔ الحجر:49) میرے بندوں کو بتلا دو کہ میں غفور و رحیم ہوں اور میرا عذاب بھی نہایت دردناک ہے قرآن کریم میں اکثر جگہ یہ دونوں وصف ساتھ ساتھ بیان کیے گئے ہیں تاکہ انسان خوف اور رجا کے درمیان رہے کیونکہ محض خوف ہی خوف انسان کو رحمت و مغفرت الہی سے مایوس کرسکتا ہے اور نری امید گناہوں پر دلیر کردیتی ہے۔ 3۔ 3 طول کے معنی فراخی اور تونگری کے ہیں یعنی وہی فراخی اور تونگری عطا کرنے والا ہے بعض کہتے ہیں اس کے معنی ہیں انعام اور تفضل یعنی اپنے بندوں پر انعام اور فضل کرنے والا ہے۔