مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ رِجَالٌ صَدَقُوۡا مَا عَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیۡہِ ۚ فَمِنۡہُمۡ مَّنۡ قَضٰی نَحۡبَہٗ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّنۡتَظِرُ ۫ۖ وَ مَا بَدَّلُوۡا تَبۡدِیۡلًا ﴿ۙ۲۳﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
مومنوں میں سے کچھ مرد ایسے ہیں جنھوں نے وہ بات سچ کہی جس پر انھوں نے اللہ سے عہد کیا، پھر ان میں سے کوئی تو وہ ہے جو اپنی نذر پوری کر چکا اور کوئی وہ ہے جو انتظار کر رہا ہے اور انھوں نے نہیں بدلا، کچھ بھی بدلنا۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
مومنوں میں کتنے ہی ایسے شخص ہیں کہ جو اقرار اُنہوں نے خدا سے کیا تھا اس کو سچ کر دکھایا۔ تو ان میں بعض ایسے ہیں جو اپنی نذر سے فارغ ہوگئے اور بعض ایسے ہیں کہ انتظار کر رہے ہیں اور اُنہوں نے (اپنے قول کو) ذرا بھی نہیں بدلا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
مومنوں میں (ایسے) لوگ بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالیٰ سے کیا تھا انہیں سچا کر دکھایا، بعض نے تو اپنا عہد پورا کر دیا اور بعض (موقعہ کے) منتظر ہیں اور انہوں نے کوئی تبدیلی نہیں کی
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
23-1یہ آیت ان بعض صحابہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے، جنہوں نے اس موقع پر جاں نثاری کے عجیب و غریب جوہر دکھائے تھے اور انھیں میں وہ صحابہ بھی شامل ہیں جو جنگ بدر میں شریک نہ ہوسکے تھے لیکن انہوں نے یہ عہد کر رکھا تھا کہ اب آئندہ کوئی معرکہ پیش آیا تو جہاد میں بھرپور حصہ لیں گے۔ جیسے نضر بن انس وغیرہ جو بالآخر لڑتے ہوئے جنگ احد میں شہید ہوئے ان کے جسم پر تلوار نیزے اور تیروں کے اسی سے کچھ اوپر زخم تھے، شہادت کے بعد ان کی ہمشیرہ نے انھیں ان کی انگلی کے پور سے پہچانا۔ 23-2نَحْبہ، نحب کے معنی ہیں عہد، نذر اور موت کے کئے گئے ہیں۔ مطلب ہے کہ ان صادقین میں کچھ نے اپنا وعدہ اور نذر پوری کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرلیا ہے۔ 23-3اور دوسرے وہ ہیں جو ابھی تک عروس شہادت سے ہمکنار نہیں ہوئے ہیں تاہم اس کے شوق میں شریک جہاد ہوتے ہیں اور شہادت کی سعادت کے آرزو مند ہیں اپنی اس نذر یا عہد میں انہوں نے تبدیلی نہیں کی۔