اَوَ لَمۡ یَہۡدِ لَہُمۡ کَمۡ اَہۡلَکۡنَا مِنۡ قَبۡلِہِمۡ مِّنَ الۡقُرُوۡنِ یَمۡشُوۡنَ فِیۡ مَسٰکِنِہِمۡ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ ؕ اَفَلَا یَسۡمَعُوۡنَ ﴿۲۶﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور کیا اس بات نے ان کی رہنمائی نہیں کی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی قومیں ہلاک کر دیں، جن کے رہنے کی جگہوں میں یہ چلتے پھرتے ہیں۔ بلاشبہ اس میں یقینا بہت سی نشانیاں ہیں، تو کیا یہ نہیں سنتے؟
ترجمہ فتح محمد جالندھری
کیا اُن کو اس (امر) سے ہدایت نہ ہوئی کہ ہم نے اُن سے پہلے بہت سی اُمتوں کو جن کے مقامات سکونت میں یہ چلتے پھرتے ہیں ہلاک کر دیا۔ بیشک اس میں نشانیاں ہیں۔ تو یہ سنتے کیوں نہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
کیا اس بات نے بھی انہیں ہدایت نہیں دی کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی امتوں کو ہلاک کر دیا جن کے مکانوں میں یہ چل پھر رہے ہیں۔ اس میں تو (بڑی) بڑی نشانیاں ہیں۔ کیا پھر بھی یہ نہیں سنتے؟
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
26-1یعنی پچھلی امتیں جو جھٹلانے اور عدم ایمان کی وجہ سے ہلاک ہوئیں، کیا یہ نہیں دیکھتے کہ آج ان کا وجود دنیا میں نہیں، البتہ ان کے مکانات ہیں جن کے یہ وارث بنے ہوئے ہیں۔ مطلب اس سے اہل مکہ کو تنبیہ ہے کہ تمہارا حشر بھی یہی ہوسکتا ہے، اگر ایمان نہ لائے۔