قَالَ لَمۡ اَکُنۡ لِّاَسۡجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقۡتَہٗ مِنۡ صَلۡصَالٍ مِّنۡ حَمَاٍ مَّسۡنُوۡنٍ ﴿۳۳﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اس نے کہا میں کبھی ایسا نہیں کہ اس بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کیا ہے، جو بدبودار، سیاہ کیچڑ سے ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
(اس نے) کہا کہ میں ایسا نہیں ہوں کہ انسان کو جس کو تو نے کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے بنایا ہے سجدہ کروں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
وه بوﻻ کہ میں ایسا نہیں کہ اس انسان کو سجده کروں جسے تو نے کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

33۔ 1 شیطان نے انکار کی وجہ حضرت آدم ؑ کا خاکی اور بشر ہونا بتلایا، جس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان اور بشر کو اس کی بشریت کی بنا پر حقیر اور کم تر سمجھنا یہ شیطان کا فلسفہ ہے، جو اہل حق انبیاء (علیہم السلام) کی بشریت کے منکر نہیں، اس لئے کہ ان کی بشریت کو خود قرآن کریم نے وضاحت سے بیان کیا ہے۔ علاوہ ازیں بشریت ان کی عظمت اور شان میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔