وَ لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ مِنۡ صَلۡصَالٍ مِّنۡ حَمَاٍ مَّسۡنُوۡنٍ ﴿ۚ۲۶﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور بلاشبہ یقینا ہم نے انسان کو ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کیا، جو بدبودار، سیاہ کیچڑ سے تھی۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
یقیناً ہم نے انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے، پیدا فرمایا ہے
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
26۔ 1 مٹی کی مختلف حالتوں کے اعتبار سے اس کے مختلف نام ہیں، خشک مٹی، بھیگی ہوئی، گوندھی ہوئی بدبودار خشک ہو کر کھن کھن بولنے لگے تو اور جب آگ سے پکا لیا جائے تو (ٹھیکری) کہلاتی ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق کا جس طرح تذکرہ فرمایا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آدم خاکی کا پتلا مٹی سے بنایا گیا، جب وہ سوکھ کر کھن کھن کرنے لگا (صلصال) ہوگیا۔ تو اس میں روح پھونکی گئی، اسی طرح صلصالِ کو قرآن میں دوسری جگہ (فخار کی ماند کہا گیا ہے (خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ) 55۔ الرحمن:14) ' پیدا کیا انسان کو کھنکھناتی مٹی سے جیسے ٹھیکرا '