فَکَذَّبُوۡہُ فَعَقَرُوۡہَا ۪۬ۙ فَدَمۡدَمَ عَلَیۡہِمۡ رَبُّہُمۡ بِذَنۡۢبِہِمۡ فَسَوّٰىہَا ﴿۪ۙ۱۴﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
تو انھوں نے اسے جھٹلا دیا، پس اس (اونٹنی) کی کونچیں کاٹ دیں، تو ان کے رب نے انھیں ان کے گناہ کی وجہ سے پیس کر ہلاک کر دیا، پھر اس ( بستی) کو برابر کر دیا۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
مگر انہوں نے پیغمبر کو جھٹلایا اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں تو خدا نے ان کےگناہ کے سبب ان پر عذاب نازل کیا اور سب کو (ہلاک کر کے) برابر کر دیا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
ان لوگوں نے اپنے پیغمبر کو جھوٹا سمجھ کر اس اونٹنی کی کوچیں کاٹ دیں، پس ان کے رب نے ان کے گناہوں کے باعﺚ ان پر ہلاکت ڈالی اور پھر ہلاکت کو عام کر دیا اور اس بستی کو برابر کردیا
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 14) ➊ {فَكَذَّبُوْهُ فَعَقَرُوْهَا:} اگرچہ ایک آدمی نے کونچیں کاٹ کر اسے ہلاک کیا تھا، لیکن چونکہ ساری قوم اس کے ساتھ تھی بلکہ انھی کے کہنے پر اس نے یہ کام کیا تھا، اس لیے ان سب کو مجرم قرار دیا گیا اور فرمایا کہ ” انھوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں۔“
➋ {فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُمْ بِذَنْۢبِهِمْ فَسَوّٰىهَا …:} قاموس میں ہے: {”دَمَّمَ الْقَوْمَ كَدَمْدَمَهُمْ وَ دَمْدَمَ عَلَيْهِمْ، طَحَنَهُمْ فَأَهْلَكَهُمْ۔“ ”دَمْدَمَ عَلَيْهِمْ“} اس نے انھیں پیس کر ہلاک کر دیا۔ اونٹنی کو مار ڈالنے کے تین دن بعد ان پر ایک زبردست غیبی چیخ کے ساتھ عذاب آیا اور وہ اس طرح نابود ہوگئے جیسے کبھی وہاں تھے ہی نہیں، صرف صالح علیہ السلام اور اہل ایمان بچے۔ سورۂ ہود (۶۲ تا ۶۸)، اعراف (۷۳ تا ۷۹) اور سورۂ شعراء (۱۴۱ تا ۱۵۹) میں یہ واقعہ تفصیل سے گزرچکا ہے۔
➋ {فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُمْ بِذَنْۢبِهِمْ فَسَوّٰىهَا …:} قاموس میں ہے: {”دَمَّمَ الْقَوْمَ كَدَمْدَمَهُمْ وَ دَمْدَمَ عَلَيْهِمْ، طَحَنَهُمْ فَأَهْلَكَهُمْ۔“ ”دَمْدَمَ عَلَيْهِمْ“} اس نے انھیں پیس کر ہلاک کر دیا۔ اونٹنی کو مار ڈالنے کے تین دن بعد ان پر ایک زبردست غیبی چیخ کے ساتھ عذاب آیا اور وہ اس طرح نابود ہوگئے جیسے کبھی وہاں تھے ہی نہیں، صرف صالح علیہ السلام اور اہل ایمان بچے۔ سورۂ ہود (۶۲ تا ۶۸)، اعراف (۷۳ تا ۷۹) اور سورۂ شعراء (۱۴۱ تا ۱۵۹) میں یہ واقعہ تفصیل سے گزرچکا ہے۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
14۔ 1 یہ کام ایک شخص قدار نے کیا تھا لیکن چوں کہ اس شرارت میں قوم بھی اس کے ساتھ تھی اس لیے اس میں سب کو برابر کا مجرم قرار دیا گیا، اور تکذیب اور اونٹنی کی کوچیں کاٹنے کی نسبت پوری قوم کی طرف کی گئی، جس سے یہ اصول معلوم ہوا کہ ایک برائی پر نکیر کرنے کے بجائے اسے پسند کرتی ہو تو اللہ کے ہاں پوری قوم اس برائی کی مرتکب قرار پائے گی اور اس جرم یا برائی میں برابر کی شریک سمجھی جائے گی۔ 14۔ 2 ان کو ہلاک کردیا اور ان پر سخت عذاب نازل کیا۔ 14۔ 3۔ یعنی اس عذاب میں سب کو برابر کردیا، کسی کو نہیں چھوڑا، چھوٹا بڑا، سب کو نیست ونابود کردیا گیا یا زمین کو ان پر برابر کردیا یعنی سب کو تہ خاک کردیا۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔