یَوۡمَ تَرۡجُفُ الرَّاجِفَۃُ ۙ﴿۶﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
جس دن ہلا ڈالے گا سخت ہلانے والا ( زلزلہ )۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
(کہ وہ دن آ کر رہے گا) جس دن زمین کو بھونچال آئے گا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
جس دن کانپنے والی کانپے گی
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 7،6) {يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ …:} قاموس میں ہے: {”رَجَفَ حَرَّكَ وَ تَحَرَّكَ وَ اضْطَرَبَ شَدِيْدًا“} یعنی {”رَجَفَ“} کا معنی سخت حرکت کرنا اور حرکت دینا دونوں آتے ہیں۔ یہاں حرکت دینا زیادہ مناسب ہے۔ {” الرَّاجِفَةُ “} سے مراد پہلی دفعہ صور میں پھونکے جانے سے برپا ہونے والا زلزلہ ہے جس سے ہر چیز فنا ہو جائے گی۔ {” الرَّادِفَةُ “} سے مراد دوسرے نفخہ سے برپا ہونے والا زلزلہ ہے جس سے تمام لوگ زندہ ہو کر از سر نو قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے۔ سورۂ زمر (۶۸) میں بھی انھی دونوں نفخوں کا ذکر ہے۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
6۔ 1 یہ نفخئہ اولیٰ ہے جسے نفخئہ فنا کہتے ہیں، جس سے ساری کائنات کانپ اور لرز اٹھے گی اور ہر چیز فنا ہوجائے گی۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔