فَالۡمُدَبِّرٰتِ اَمۡرًا ۘ﴿۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
پھر جو کسی کام کی تدبیر کرنے والے ہیں!
ترجمہ فتح محمد جالندھری
پھر (دنیا کے) کاموں کا انتظام کرتے ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
پھر کام کی تدبیر کرنے والوں کی قسم!
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 5){ فَالْمُدَبِّرٰتِ اَمْرًا:} پھر دین و دنیا کے جس کام کا انھیں حکم دیا ہوتا ہے اس کی تدبیر کرتے ہیں۔ قرآن مجید میں جن چیزوں کی قسم کھائی گئی ہے یا تو ان کی ندرت کی طرف توجہ دلانا مقصود ہوتا ہے یا انھیں بعد میں آنے والے جواب قسم کی شہادت کے طور پر ذکر کیا جاتا ہے۔ یہاں جواب قسم صاف لفظوں میں مذکور نہیں مگر قیامت کے احوال ذکر کرنے سے خود بخود سمجھ میں آرہا ہے کہ یہ قسمیں اس بات کا یقین دلانے کے لیے کھائی گئی ہیں کہ قیامت قائم ہو کر رہے گی۔ اہلِ عرب فرشتوں کا اللہ کی طرف سے قبضِ ارواح اور دوسرے معاملات کی تدبیر پر مامور ہونا مانتے تھے۔ فرشتوں کے یہ اوصاف ذکر کرکے ان کی قسم اس بنا پر کھائی گئی ہے کہ فرشتے جس اللہ کے حکم سے روح قبض کرتے ہیں، نہایت تیزی سے کائنات میں نقل و حرکت کرتے ہیں اور کائنات کے معاملات کی تدبیر کرتے ہیں، اسی اللہ کے حکم سے صور میں پھونک کر اس کائنات کو فنا بھی کر سکتے ہیں اور دوبارہ پھونک کر از سر نو زندہ بھی کر سکتے ہیں۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
5۔ 1 یعنی اللہ تعالیٰ جو کام سپرد کرتا ہے، وہ اس کی تدبیر کرتے ہیں اصل مدبر تو اللہ ہے لیکن جب اللہ تعالیٰ اپنی حکمت بالغہ کے تحت فرشتوں کے ذریعے سے کام کرواتا ہے تو انہیں بھی مدبر کہا جاتا ہے۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔