(آیت 45){ اِنَّمَاۤاَنْتَمُنْذِرُمَنْيَّخْشٰىهَا:} یعنی آپ کا کام اس کا وقت بتانا نہیں ہے بلکہ اس سے ڈرانا ہے اور اگرچہ آپ کا فریضہ تمام دنیا کو اس سے ڈرانا ہے مگر اس کا فائدہ صرف اس کو ہوگا جس کے دل میں اس کا خوف ہے اور وہ آپ کی تبلیغ سن کر تیاری کرے گا۔ جس کے دل میں قیامت پر ایمان اور اس کا خوف ہی نہیں اسے آپ کے ڈرانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، وہ اس کا وقت ہی پوچھتا رہ جائے گا۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
45۔ 1 یعنی آپ کا کام صرف انذاز (ڈرانا) ہے، نہ کہ غیب کی خبریں دینا، جن میں قیامت کا علم بھی ہے جو اللہ نے کسی کو بھی نہیں دیا۔