(آیت 42){ يَسْـَٔلُوْنَكَعَنِالسَّاعَةِاَيَّانَمُرْسٰىهَا: ”مُرْسٰىهَا“”أَرْسٰييُرْسِيْ“} (افعال) سے مصدر ہو تو معنی ہوگا ”اس کا وقوع یا قیام“ اور اگر ظرف ہو تو معنی ہے ”اس کے قیام کا وقت۔“ کافر لوگ یہ سوال بار بار کرتے تھے، اس سے ان کا مقصد قیامت کا وقت اور تاریخ معلوم کرنا نہیں تھا بلکہ اسے جھٹلانا اور اس کا مذاق اڑانا ہوتا تھا۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
42۔ 1 یعنی قیامت کب واقع اور قائم ہوگی؟ جس طرح کشتی اپنے آخری مقام پر پہنچ کر لنگر انداز ہوتی ہے اسی طرح قیامت کے واقع کا صحیح وقت کیا ہے؟