اِلَّا مَنِ ارۡتَضٰی مِنۡ رَّسُوۡلٍ فَاِنَّہٗ یَسۡلُکُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنۡ خَلۡفِہٖ رَصَدًا ﴿ۙ۲۷﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
مگر کوئی رسول، جسے وہ پسند کر لے تو بے شک وہ اس کے آگے اور اس کے پیچھے پہرا لگا دیتا ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
سوائے اس پیغمبر کے جسے وه پسند کرلے لیکن اس کے بھی آگے پیچھے پہرے دار مقرر کردیتا ہے

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 27) {اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ …:} اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا لیکن اگر وہ اپنے غیب کی کوئی بات بتانا چاہے تو ہر ایک کو نہیں بتاتا بلکہ صرف اسی کو بتاتا ہے جسے وہ رسول کے طور پر پسند کرلے۔ { رَسُوْلٍ } کا معنی ہے وہ شخص جسے پیغام پہنچانے کے لیے بھیجا گیاہو، یعنی وہ غیب کی بات کسی کو عالم الغیب بنانے کے لیے نہیں بلکہ اسے لوگوں تک پہنچانے کے لیے بتاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس چنے ہوئے رسول کو بھی جب غیب کی کسی بات کی اطلاع دیتا ہے تو اس کے چاروں طرف شہاب ثاقب اور فرشتوں کا زبردست پہرا لگا دیتا ہے، تاکہ شیطان اس وحی میں نہ اپنی کوئی بات داخل کر سکیں اور نہ وقت سے پہلے معلوم کرکے کاہنوں کو اطلاع دے سکیں، بلکہ کلام الٰہی محفوظ طریقے سے رسول تک اور رسول کے ذریعے سے لوگوں تک پہنچے۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

27۔ 1 یعنی نزول وحی کے وقت پیغمبر کے آگے پیچھے فرشتے ہوتے ہیں اور شیاطین اور جنات کو وحی کی باتیں سننے نہیں دیتے۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔