(آیت 47){ اَمْعِنْدَهُمُالْغَيْبُ …:} یا یہ عذر ہو سکتا ہے کہ ان کے پاس غیب کا علم ہے اور وہ خود کتاب الٰہی لکھ سکتے ہیں تو انھیں آپ پر ایمان لانے کی کیا ضرورت ہے؟ یا انھوں نے غیب سے معلوم کرکے لکھ دیا ہے کہ آپ اللہ کے سچے رسول نہیں ہیں، یا انھوں نے اپنے متعلق غیب سے معلوم کرکے لکھ رکھا ہے کہ انھیں آخرت میں بھی دنیا جیسی نعمتیں ملتی رہیں گی، ظاہر ہے کہ ایسا بھی ہر گز نہیں ہے۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
47۔ 1 یعنی کیا غیب کا علم ان کے پاس ہے لوح محفوظ ان کے تصرف میں ہے کہ اس میں سے جو بات چاہتے ہیں نقل کرلیتے ہیں اس لیے یہ تیری اطاعت اختیار کرنے اور تجھ پر ایمان لانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے اس کا جواب یہ ہے کہ نہیں ایسا نہیں ہے۔