یَوۡمَ لَا یُغۡنِیۡ عَنۡہُمۡ کَیۡدُہُمۡ شَیۡئًا وَّ لَا ہُمۡ یُنۡصَرُوۡنَ ﴿ؕ۴۶﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
جس دن نہ ان کی چال ان کے کسی کام آئے گی اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
جس دن ان کا کوئی داؤں کچھ بھی کام نہ آئے اور نہ ان کو (کہیں سے) مدد ہی ملے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
جس دن انہیں ان کا مکر کچھ کام نہ دے گا اور نہ وه مدد کیے جائیں گے

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(1) «وان للذین ظلموا عذاباً دون ذلک» : یعنی کفار کے لئے قیامت سے پہلے بھی ایک عذاب ہے۔ اس سے مراد دنیا میں آنے والے عذاب ہیں۔ دیکھیے سورة توبہ [١٢٦] اور سورة سجدہ [٢١] کی تفسیر۔

(2) «‏‏‏‏ولکن اکثرھم لایعلمون» : یعنی دنیا میں ان پر مختلف مصیبتیں اور عذب آتے ہیں، جن کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ پلٹ آئیں اور توبہ کر لیں، مگر ان میں سے زیادہ تر لوگ نہیں جانتے کہ ہم پر یہ مصیبتیں کیوں آئیں۔ اس لئے جیسے ہی گرفت ڈھیلی ہوتی ہے پہلے کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ نافرمان بن جاتے ہیں اور عذاب کو نہ عذاب سمجھتے ہیں نہ تنبیہ، بلکہ وہ عذاب کا کوئی سائنسی سبب اور نافرمانی پر جمے رہنے کا کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں۔ بعض اہل علم نے یہاں «ون ذلک» قیامت سے پہلے کے الفاظ میں دنیا کے عذابوں کے علاوہ موت کے فرشتوں کی مار کو اور عذاب قبر کو بھی شامل فرمایا ہے۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔