ترجمہ و تفسیر — سورۃ الطور (52) — آیت 23
یَتَنَازَعُوۡنَ فِیۡہَا کَاۡسًا لَّا لَغۡوٌ فِیۡہَا وَ لَا تَاۡثِیۡمٌ ﴿۲۳﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
وہ اس میںایک دوسرے سے شراب کا پیالہ چھینیں جھپٹیں گے، جس میں نہ بے ہودہ گوئی ہو گی اور نہ گناہ میں ڈالنا۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
وہاں وہ ایک دوسرے سے جام شراب جھپٹ لیا کریں گے جس (کے پینے) سے نہ ہذیان سرائی ہوگی نہ کوئی گناہ کی بات
ترجمہ محمد جوناگڑھی
(خوش طبعی کے ساتھ) ایک دوسرے سے جام (شراب) کی چھینا جھپٹی کریں گے جس شراب کے سرور میں تو بیہوده گوئی ہوگی نہ گناه

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 23) ➊ {يَتَنَازَعُوْنَ فِيْهَا كَاْسًا: كَاْسًا } کی وضاحت کے لیے دیکھیے سورۂ صافات (۴۵) کی تفسیر۔ اہلِ جنت ایک دوسرے سے شراب کے پیالے اس لیے نہیں چھینیں جھپٹیں گے کہ وہاں کسی کمی کا یا ختم ہونے کا اندیشہ ہو گا، بلکہ محض خوش طبعی کے طور پر ایسا کریں گے، کیونکہ چھیننے جھپٹنے کا الگ مزا ہے۔
➋ { لَا لَغْوٌ فِيْهَا وَ لَا تَاْثِيْمٌ:} دنیا کی شراب میں کئی قباحتیں ہیں، جن میں سب سے بڑی قباحت یہ ہے کہ آدمی کی عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے، حالانکہ عقل ہی اسے جانوروں سے امتیاز اور ان پر برتری عطا کرتی ہے۔ پھر وہ نشہ کی حالت میں بکواس کرنے لگتا ہے، گناہ کے کام کر بیٹھتا ہے، حتیٰ کہ بعض اوقات اپنی محرم عورتوں تک کی عزت برباد کر بیٹھتا ہے۔ جنت کی شراب میں دنیا کی شراب والی کوئی قباحت نہیں ہو گی، مگر اس میں وہ تمام خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہوں گی جن کی وجہ سے یہ لوگ اس کی تلخی، بدبو اور بعد کے برے اثرات کے باوجود اسے پیتے ہیں۔ مزید دیکھیے سورۂ صافات (۴۷)۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

23۔ 1 یتنازعون یتعاطون ویتناولون ایک دوسرے سے لیں گے۔ یا پھر وہ معنی ہیں جو فاضل مترجم نے کیے ہیں، کس اس پیالے اور جام کو کہتے ہیں جو شراب یا کسی اور مشروب سے بھرا ہوا ہو خالی برتن کو کس نہیں کہتے۔ 23۔ 2 اس شراب میں دنیا کی شراب کی تاثیر نہیں ہوگی اسے پی کر نہ کوئی بہکے گا اور نہ اتنا مدہوش ہوگا۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل