ترجمہ و تفسیر — سورۃ محمد (47) — آیت 5
سَیَہۡدِیۡہِمۡ وَ یُصۡلِحُ بَالَہُمۡ ۚ﴿۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
وہ ضرور انھیں راستہ دکھائے گا اور ان کا حال درست کر دے گا۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
ان کو سیدھے رستے پر چلائے گا اور ان کی حالت درست کر دے گا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
انہیں راه دکھائے گا اور ان کے حاﻻت کی اصلاح کر دے گا

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 5) {سَيَهْدِيْهِمْ وَ يُصْلِحُ بَالَهُمْ:} یعنی اللہ تعالیٰ ان کی محنت ٹھکانے لگائے گا، انھیں جنت کے راستے پر لے جائے گا اور آخرت میں پیش آنے والے تمام مراحل میں ان کی حالت کو درست رکھے گا۔ عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [يُغْفَرُ لِلشَّهِيْدِ كُلُّ ذَنْبٍ إِلَّا الدَّيْنَ] [مسلم، الإمارۃ، باب من قتل في سبیل اللہ کفرت خطایاہ إلا الدین: ۱۸۸۶] قرض کے سوا شہید کے تمام گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ شہادت اور شہداء کے مزید بہت سے فضائل کی تفصیل کے لیے کتبِ احادیث میں سے جہاد کے ابواب ملاحظہ فرمائیں۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

5۔ 1 یعنی انہیں ایسے کاموں کی توفیق دے گا جن سے ان کے لئے جنت کا راستہ آسان ہوجائے گا۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

باب
پھر فرماتا ہے انہیں اللہ جنت کی راہ سمجھا دے گا۔ جیسے یہ آیت «اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ يَهْدِيْهِمْ رَبُّھُمْ بِاِيْمَانِهِمْ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ فِيْ جَنّٰتِ النَّعِيْمِ» ۱؎ [10-یونس:9]‏‏‏‏ یعنی ’ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک کام کئے ان کے ایمان کے باعث ان کا رب انہیں ان جنتوں کی طرف رہبری کرے گا جو نعمتوں سے پر ہیں اور جن کے چپے چپے میں چشمے بہہ رہے ہیں ‘۔ اللہ ان کے حال اور ان کے کام سنوار دے گا اور جن جنتوں سے انہیں پہلے ہی آگاہ کر چکا ہے اور جن کی طرف ان کی رہبری کر چکا ہے آخر انہی میں انہیں پہنچائے گا۔
یعنی ہر شخص اپنے مکان اور پانی کی جگہ کو جنت میں اس طرح پہچان لے گا جیسے دنیا میں پہچان لیا کرتا تھا۔ انہیں کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہ پڑے گی یہ معلوم ہو گا گویا شروع پیدائش سے یہیں مقیم ہیں۔
ابن ابی حاتم میں ہے کہ { جس انسان کے ساتھ اس کے اعمال کا محافظ جو فرشتہ تھا وہی اس کے آگے آگے چلے گا جب یہ اپنی جگہ پہنچے گا تو ازخود پہچان لے گا کہ میری جگہ یہی ہے۔ یونہی پھر اپنی زمین میں سیر کرتا ہوا جب سب دیکھ چکے گا تب فرشتہ ہٹ جائے گا اور یہ اپنی لذتوں میں مشغول ہو جائے گا }۔
صحیح بخاری کی مرفوع حدیث میں ہے { جب مومن آگ سے چھوٹ جائیں گے تو جنت، دوزخ کے درمیان ایک پل پر روک لیے جائیں گے اور آپس میں ایک دوسرے پر جو مظالم تھے ان کے بدلے اتار لیے جائیں گے، جب بالکل پاک صاف ہو جائیں گے، تو جنت میں جانے کی اجازت مل جائے گی، قسم اللہ کی جس طرح تم میں سے ہر ایک شخص اپنے دنیوی گھر کی راہ جانتا ہے اور گھر کو پہچانتا ہے اس سے بہت زیادہ وہ لوگ اپنی منزل اور اپنی جگہ سے واقف ہوں گے }۔ ۱؎ [صحیح بخاری:6535]‏‏‏‏
پھر فرماتا ہے ایمان والو اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم مضبوط کر دے گا۔ جیسے اور جگہ ہے «وَلَيَنْصُرَنَّ اللّٰهُ مَنْ يَّنْصُرُهٗ اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِيٌّ عَزِيْزٌ» ۱؎ [22-الحج:40]‏‏‏‏ ’ اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا جو اللہ کی مدد کرے گا ‘ اس لیے کہ جیسا عمل ہوتا ہے اسی جنس کی جزا ہوتی ہے اور وہ تمہارے قدم بھی مضبوط کر دے گا۔
حدیث میں ہے { جو شخص کسی اختیار والے کے سامنے ایک ایسے حاجت مند کی حاجت پہنچائے جو خود وہاں نہ پہنچ سکتا ہو، تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ پل صراط پر اس کے قدم مضبوطی سے جما دے گا }۔
پھر فرماتا ہے ’ کافروں کا حال بالکل برعکس ہے یہ قدم قدم پر ٹھوکریں کھائیں گے ‘۔ حدیث میں ہے { دینار درہم اور کپڑے لتے کا بندہ ٹھوکر کھا گیا وہ برباد ہوا اور ہلاک ہوا وہ اگر بیمار پڑ جائے تو اللہ کرے اسے شفاء بھی نہ ہو }۔ ۱؎ [صحیح بخاری:2887]‏‏‏‏
ایسے لوگوں کے نیک اعمال بھی اکارت ہیں اس لیے کہ یہ قرآن و حدیث سے ناخوش ہیں نہ اس کی عزت و عظمت ان کے دل میں نہ ان کا قصد و تسلیم کا ارادہ۔ پس ان کے جو کچھ اچھے کام تھے اللہ نے انہیں بھی غارت کر دیا۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل