فَاِنِ اسۡتَکۡبَرُوۡا فَالَّذِیۡنَ عِنۡدَ رَبِّکَ یُسَبِّحُوۡنَ لَہٗ بِالَّیۡلِ وَ النَّہَارِ وَ ہُمۡ لَا یَسۡـَٔمُوۡنَ ﴿ٛ۳۸﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
پھر اگر وہ تکبر کریں تو وہ (فرشتے) جو تیرے رب کے پاس ہیں وہ رات اور دن اس کی تسبیح کرتے ہیں اور وہ نہیں اکتاتے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اگر یہ لوگ سرکشی کریں تو (خدا کو بھی ان کی پروا نہیں) جو (فرشتے) تمہارے پروردگار کے پاس ہیں وہ رات دن اس کی تسبیح کرتے رہتے ہیں اور (کبھی) تھکتے ہی نہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
پھر بھی اگر یہ کبر و غرور کریں تو وه (فرشتے) جو آپ کے رب کے نزدیک ہیں وه تو رات دن اس کی تسبیح بیان کر رہے ہیں اور (کسی وقت بھی) نہیں اکتاتے

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 38) ➊ {فَاِنِ اسْتَكْبَرُوْا:} پھر اگر وہ تکبر کریں یعنی یہ سب کچھ سن کر بھی اگر وہ اپنی بات چھوڑنے کو ذلت سمجھیں، سورج، چاند اور مخلوق کو سجدہ کرنے پر اڑے رہیں اور اپنی جھوٹی عزت اور بڑائی کی وجہ سے جہالت اور شرک پر اصرار کرتے چلے جائیں۔
➋ یعنی اگر مشرکین اس قدر مغرور اور متکبر ہو گئے ہیں کہ اکیلے اللہ کو سجدہ کرنا اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں تو سمجھتے رہیں، اللہ تعالیٰ ان کا محتاج نہیں۔ اس کی عظمت کا تو یہ عالم ہے کہ وہ مقرب ترین فرشتے جو اس کے پاس ہیں، اس کا عرش اٹھائے ہوئے ہیں، یا عرش کے اردگرد یا اس کے نیچے عاجزی سے کھڑے ہیں۔ (دیکھیے مومن: ۷) جن کے ذریعے سے ساری کائنات کے معاملات کی تدبیر ہو رہی ہے۔ وہ سب دن رات اس کی تسبیح کر رہے ہیں، یعنی اس بات کی شہادت دے رہے ہیں اور اس بات کا اعلان کر رہے ہیں کہ ان کا مالک اس سے پاک ہے کہ اس کے رب ہونے میں یا اس کے معبود برحق ہونے میں کوئی اس کا شریک ہو۔ مزید دیکھیے سورۂ انبیاء (۱۹، ۲۰) اور سورۂ اعراف (۲۰۶)۔ اب اگر چند احمق سمجھانے پر نہیں سمجھتے اور ساری کائنات کی شہادت کو رد کرکے اپنی عزت اور بڑائی کے جھوٹے گمان پر اڑے ہوئے ہیں تو وہ اپنا ہی نقصان کریں گے، اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگاڑیں گے۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تسلی بھی ہے۔
➌ جو لوگ عرشِ الٰہی کے منکر ہیں اور اللہ تعالیٰ کی ذات کو کائنات سے الگ سب سے بلندی پر نہیں مانتے اور کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نہ اوپر ہے نہ نیچے، نہ کائنات کے اندر ہے نہ اس سے باہر، وہ لفظ { فَالَّذِيْنَ عِنْدَ رَبِّكَ } (وہ فرشتے جو تیرے رب کے پاس ہیں) کی عجیب و غریب تاویلیں کرتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ رب تعالیٰ کے ہاں بڑا مقام و مرتبہ رکھتے ہیں، کبھی کچھ کہتے ہیں کبھی کچھ، مگر رحمن کے عرش کو فرشتوں کے اٹھائے ہونے کے صریح الفاظ ان کی ایسی تمام تاویلوں کا تار و پود بکھیر دیتے ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ مومن (۷) اور سورۂ حاقہ (۱۷)۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

مخلوق کو نہیں خالق کو سجدہ کرو ٭٭
اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو اپنی عظیم الشان قدرت اور بے مثال طاقت دکھاتا ہے کہ وہ جو کرنا چاہے کر ڈالتا ہے سورج چاند دن رات اس کی قدرت کاملہ کے نشانات ہیں۔ رات کو اس کے اندھیروں سمیت دن کو اس کے اجالوں سمیت اس نے بنایا ہے۔ کیسے یکے بعد دیگرے آتے جاتے ہیں؟ سورج کو روشنی اور چمکتے چاند کو اور اس کی نورانیت کو دیکھ لو ان کی بھی منزلیں اور آسمان مقرر ہیں۔ ان کے طلوع و غروب سے دن رات کا فرق ہو جاتا ہے۔ مہینے اور برسوں کی گنتی معلوم ہو جاتی ہے جس سے عبادات معاملات اور حقوق کی باقادہ ادائیگی ہوتی ہے۔ چونکہ آسمان و زمین میں زیادہ خوبصورت اور منور سورج اور چاند تھا اس لیے انہیں خصوصیت سے اپنا مخلوق ہونا بتایا اور فرمایا کہ «لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ» ۱؎ [41-فصلت:37]‏‏‏‏ ’ اگر اللہ کے بندے ہو تو سورج چاند کے سامنے ماتھا نہ ٹیکنا اس لیے کہ وہ مخلوق ہیں اور مخلوق سجدہ کرنے کے قابل نہیں ہوتی سجدہ کئے جانے کے لائق وہ ہے جو سب کا خالق ہے ‘۔
پس تم اللہ کی عبادت کئے چلے جاؤ۔ لیکن اگر تم نے اللہ کے سوا اس کی کسی مخلوق کی بھی عبادت کر لی تو تم اس کی نظروں سے گر جاؤ گے اور پھر تو وہ تمہیں کبھی نہ بخشے گا، جو لوگ صرف اس کی عبادت نہیں کرتے بلکہ کسی اور کی بھی عبادت کر لیتے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ اللہ کے عابد وہی ہیں۔ وہ اگر اس کی عبادت چھوڑ دیں گے تو اور کوئی اس کا عابد نہیں رہے گا۔ نہیں نہیں اللہ ان کی عبادتوں سے محض بےپرواہ ہے اس کے فرشتے دن رات اس کی پاکیزگی کے بیان اور اس کی خالص عبادتوں میں بے تھکے اور بن اکتائے ہر وقت مغشول ہیں۔
جیسے اور آیت میں ہے «فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَـٰؤُلَاءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُوا بِهَا بِكَافِرِينَ» ۱؎ [6-الأنعام:89]‏‏‏‏ ’ اگر یہ کفر کریں تو ہم نے ایک قوم ایسی بھی مقرر کر رکھی ہے جو کفر نہ کرے گی ‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں { رات دن کو سورج چاند کو اور ہوا کو برا نہ کہو یہ چیزیں بعض لوگوں کے لیے رحمت ہیں اور بعض کے لیے زحمت }۔ ۱؎ [مسند ابویعلیٰ:2194:ضعیف]‏‏‏‏
اس کی اس قدرت کی نشانی کہ وہ مردوں کو زندہ کر سکتا ہے اگر دیکھنا چاہتے ہو تو مردہ زمین کا بارش سے جی اٹھنا دیکھ لو کہ وہ خشک چٹیل اور بےگھاس پتوں کے بغیر ہوتی ہے۔ مینہ برستے ہی کھیتیاں پھل سبزہ گھاس اور پھول وغیرہ اگ آتے ہیں اور وہ ایک عجیب انداز سے اپنے سبزے کے ساتھ لہلہانے لگتی ہے، اسے زندہ کرنے والا ہی تمہیں بھی زندہ کرے گا۔ یقین مانو کہ وہ جو چاہے اس کی قدرت میں ہے۔