ترجمہ و تفسیر — سورۃ فاطر (35) — آیت 2
مَا یَفۡتَحِ اللّٰہُ لِلنَّاسِ مِنۡ رَّحۡمَۃٍ فَلَا مُمۡسِکَ لَہَا ۚ وَ مَا یُمۡسِکۡ ۙ فَلَا مُرۡسِلَ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ ؕ وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۲﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
جو کچھ اللہ لوگوں کے لیے کسی بھی رحمت میں سے کھول دے تو اسے کوئی بند کرنے والا نہیں اور جو بند کر دے تو اس کے بعد اسے کوئی کھولنے والا نہیں اور وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
خدا جو اپنی رحمت (کا دروازہ) کھول دے تو کوئی اس کو بند کرنے والا نہیں۔ اور جو بند کردے تو اس کے بعد کوئی اس کو کھولنے والا نہیں۔ اور وہ غالب حکمت والا ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اللہ تعالیٰ جو رحمت لوگوں کے لئے کھول دے سو اس کا کوئی بند کرنے واﻻ نہیں اور جس کو بند کردے سو اس کے بعد اس کا کوئی جاری کرنے واﻻ نہیں اور وہی غالب حکمت واﻻ ہے

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 2) ➊ { مَا يَفْتَحِ اللّٰهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَةٍ …:} اس آیت سے مقصود بھی مشرکین کی اس غلط فہمی کا رد ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے کوئی انھیں اولاد، روزی یا کوئی نعمت دے سکتا ہے یا روک سکتاہے۔ رحمت سے مراد وہ نعمت ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو عطا فرماتا ہے، چاہے وہ مادی ہو جیسے بارش، روزی، اولاد اور صحت وغیرہ، یا معنوی اور روحانی ہو، جیسے علم و حکمت، ایمان و اسلام، بعثت انبیاء، دعا کی قبولیت اور توبہ کی توفیق وغیرہ۔ مطلب یہ ہے کہ بندوں کو جو بھی نعمت حاصل ہے وہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے۔ وہ اپنی نعمت کسی کو دینا چاہے تو کوئی اسے روکنے والا نہیں اور روکنا چاہے تو کوئی اسے دینے والا نہیں۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد کہا کرتے تھے: [لَا إِلٰهَ إِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَ لَهُ الْحَمْدُ، وَ هُوَ عَلٰی كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ، اللّٰهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَ لَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَ لاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ] [بخاري، الأذان، باب الذکر بعد الصلاۃ: ۸۴۴] اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے۔ اے اللہ! جو تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو روک دے وہ دینے والا کوئی نہیں اور تیرے مقابلے میں کسی شان والے کو اس کی شان کوئی کام نہیں دیتی۔ یہ مضمون قرآن مجید میں کئی مقامات پر بیان ہوا ہے۔ دیکھیے سورۂ انعام (۱۷)، یونس (۱۰۷) اور سورۂ زمر (۳۸)۔
➋ {وَ هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ:} خبر پر الف لام لانے سے کلام میں حصر پیدا ہو گیا۔ یہ پہلے جملے کی علت ہے کہ وہی ایسا زبردست غالب ہے کہ اس کے حکم کو کوئی روک نہیں سکتا اور ایسا کمال حکمت والا ہے جس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں، کسی اور میں یہ صفات ہیں ہی نہیں، تو پھر کون ہے جو اس کے کھولے ہوئے کو بند کر سکے یا اس کے بند کیے ہوئے کو کھول سکے؟

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

2۔ 1 ان ہی نعمتوں میں سے ارسال رسل اور انزال کتب بھی ہے۔ یعنی ہر چیز کا دینے والا بھی ہے، اور واپس لینے والا یا روک لینے والا بھی وہی ہے۔ اس کے علاوہ نہ کوئی معطی ہے اور نہ مانع و قابض۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

اللہ تعالیٰ ہر چیز پر غالب ہے ٭٭
اللہ تعالیٰ کا چاہا ہوا سب کچھ ہو کر رہتا ہے بغیر اس کی چاہت کے کچھ بھی نہیں ہوتا۔ وہ جو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں۔ اور جسے وہ روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں۔ نماز فرض کے سلام کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ یہ کلمات پڑھتے، «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ» اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فضول گوئی اور کثرت سوال اور مال کی بربادی سے منع فرماتے تھے اور آپ لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے اور ماؤں کی نافرنیاں کرنے اور خود لینے اور دوسروں کو نہ دینے سے بھی روکتے تھے۔ ۱؎ [صحیح بخاری:6473]‏‏‏‏
صحیح مسلم شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے «سمع الله لمن حمده» ، کہہ کر یہ فرماتے «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ. مِلْءُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ. وَمِلْءُ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ. أَهْلُ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ. أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ. وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ. اللَّهُمَّ! لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ» ‏‏‏‏۱؎[صحیح مسلم:477]‏‏‏‏ اسی آیت جیسی آیت «‏‏‏‏وَاِنْ يَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗٓ اِلَّا هُوَ ۭ وَاِنْ يَّمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ» ہے۔ ۱؎ [6-الأنعام:17]‏‏‏‏ اور بھی اس کی نظیر کی آیتیں بہت سی ہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بارش برستی تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہم پر فتح کے تارے سے بارش برسائی گئی۔ پھر اسی آیت کی تلاوت کرتے [ابن ابی حاتم]‏‏‏‏

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل