(آیت 27) ➊ { قُلْاَرُوْنِيَالَّذِيْنَاَلْحَقْتُمْبِهٖشُرَكَآءَ:} یعنی اس سے پہلے کہ آخرت میں پہنچ کر ہمارے اور تمھارے درمیان فیصلہ ہو، تم مجھے یہیں بتاؤ کہ تمھارے ان معبودوں میں کون سی ایسی بات ہے جس کی وجہ سے تم انھیں اللہ کا شریک یا اپنا معبود سمجھ رہے ہو اور ان کی حمایت پر بھروسا کر کے اللہ کے عذاب سے بے خوف ہو رہے ہو۔ ➋ { كَلَّابَلْهُوَاللّٰهُالْعَزِيْزُالْحَكِيْمُ:} نہیں، یہ ہرگز اس کے شریک نہیں ہو سکتے، بلکہ عبادت کا حق دار صرف اللہ تعالیٰ ہے، جو سب پر غالب اور کمال حکمت والا ہے، جب کہ یہ بے چارے نہ عزیز ہیں نہ حکیم، ان کے پاس بندگی و بے چارگی کے سوا کچھ ہے ہی نہیں۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
27۔ 1 یعنی اس کا کوئی نظیر ہے نہ ہم سر، بلکہ وہ ہر چیز پر غالب ہے اور اس کے ہر کام اور قول میں حکمت ہے۔