ترجمہ و تفسیر — سورۃ السجدة (32) — آیت 17
فَلَا تَعۡلَمُ نَفۡسٌ مَّاۤ اُخۡفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعۡیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۷﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک میں سے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے، اس عمل کی جزا کے لیے جو وہ کیا کرتے تھے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
کوئی متنفس نہیں جانتا کہ اُن کے لئے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے۔ یہ ان اعمال کا صلہ ہے جو وہ کرتے تھے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیده کر رکھی ہے، جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 17) {فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ …:} لفظ { نَفْسٌ } نکرہ ہے، جو عموم کا فائدہ دیتا ہے، یعنی کوئی نفس نہیں جانتا، خواہ انسان ہو یا جن یا فرشتہ، پھر خواہ ملک مقرب ہو یا نبی مرسل، غرض اللہ کے سوا کوئی ان نعمتوں کو نہیں جانتا جو اس نے مذکور اہل ایمان کے لیے چھپا کر رکھی ہیں، جن سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، ان کے ان اعمال کی جزا کے لیے جو وہ کیا کرتے تھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [قَالَ اللّٰهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالٰی أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِيْنَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ، قَالَ أَبُوْ هُرَيْرَةَ اقْرَؤُوْا إِنْ شِئْتُمْ: «{ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ ] [بخاري، التفسیر، باب قولہ: «فلا تعلم نفس ما أخفي…» ‏‏‏‏: ۴۷۷۹۔ مسلم: ۲۸۲۴] اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے، میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی بشر کے دل میں اس کا خیال آیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، اگر چاہو تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھ لو: «{ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ [السجدۃ: ۱۷] اس مقام پر ابن کثیر رحمہ اللہ نے جنت کی نعمتوں کے بیان میں کئی احادیث ذکر کی ہیں۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

17-1نفس نکرہ ہے جو عموم کا فائدہ دیتا ہے یعنی اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ان نعمتوں کو جو اس نے مذکورہ اہل ایمان کے لیے چھپا کر رکھی ہیں جن سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں گی۔ اس کی تفسیر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث قدسی بیان فرمائی کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ وہ چیزیں تیار کر رکھی ہیں جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں کسی کان نے ان کو سنا نہیں نہ کسی انسان کے وہم و گمان میں ان کا گزر ہوا۔ 17-2اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کی رحمت کا مستحق بننے کے لئے اعمال صالحہ کا اہتمام ضروری ہے۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل