قُلۡ یَتَوَفّٰىکُمۡ مَّلَکُ الۡمَوۡتِ الَّذِیۡ وُکِّلَ بِکُمۡ ثُمَّ اِلٰی رَبِّکُمۡ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿٪۱۱﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
کہہ دے تمھیں موت کا فرشتہ قبض کرے گا، جو تم پر مقرر کیا گیا ہے، پھر تم اپنے رب ہی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
کہہ دو کہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے پھر تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
کہہ دیجئے! کہ تمہیں موت کا فرشتہ فوت کرے گا جو تم پر مقرر کیا گیا ہے پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 11) ➊ { قُلْ يَتَوَفّٰىكُمْ مَّلَكُ الْمَوْتِ الَّذِيْ وُكِّلَ بِكُمْ:} یعنی تم اپنے آپ کو محض بدن اور دھڑ سمجھتے ہو کہ خاک میں رل مل کر برابر ہو گئے۔ ایسا نہیں، بلکہ تم اصل میں ”جان“ (روح) ہو، جسے فرشتہ لے جاتا ہے، بالکل فنا نہیں ہوتے۔ (موضح) {” وُكِّلَ بِكُمْ “} کے لفظ سے معلوم ہوا کہ فرشتہ وہی جان نکالتا ہے جس کا اسے حکم ہو، خود اس کا اختیار کچھ نہیں۔
➋ { ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ:” اِلٰى رَبِّكُمْ “} پہلے لانے کی وجہ سے ترجمہ کیا گیا ہے: ”پھر تم اپنے رب ہی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔“
➌ ملک الموت کا نام عام طور پر عزرائیل مشہور ہے، مگر کتاب و سنت میں یہ بات کہیں مذکور نہیں، محض اسرائیلی روایت ہے۔ دوسری آیات میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ لوگوں کو ایک فرشتہ نہیں بلکہ کئی فرشتے فوت کرتے ہیں، جیساکہ فرمایا: «{ حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَ هُمْ لَا يُفَرِّطُوْنَ }» [الأنعام: ۶۱] ”یہاں تک کہ جب تمھارے کسی ایک کو موت آتی ہے اسے ہمارے بھیجے ہوئے قبض کر لیتے ہیں اور وہ کوتاہی نہیں کرتے۔“ مزید دیکھیے سورۂ نساء (۹۷)، انعام (۹۳) اور سورۂ محمد (۲۷) اہلِ علم نے اس کی توجیہ یہ فرمائی ہے کہ روحیں قبض کرنے پر مقرر فرشتہ ایک ہی ہے جس کا یہاں ذکر ہے، لیکن اس کے ساتھ مدد کرنے والے فرشتے بھی ہیں جو مختلف طرح سے اس کی مدد کرتے ہیں، جیسا کہ براء بن عازب رضی اللہ عنہما کی طویل حدیث میں مومن اور کافر کی جان نکلنے کا ذکر ہے کہ ملک الموت جب میت کی روح نکالتا ہے تو دوسرے فرشتے اس کے ہاتھ سے تیزی کے ساتھ لے کر آسمان کی طرف چڑھتے ہیں۔ [دیکھیے مسند أحمد: 287/4، ح: ۱۸۵۶۱]
➋ { ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ:” اِلٰى رَبِّكُمْ “} پہلے لانے کی وجہ سے ترجمہ کیا گیا ہے: ”پھر تم اپنے رب ہی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔“
➌ ملک الموت کا نام عام طور پر عزرائیل مشہور ہے، مگر کتاب و سنت میں یہ بات کہیں مذکور نہیں، محض اسرائیلی روایت ہے۔ دوسری آیات میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ لوگوں کو ایک فرشتہ نہیں بلکہ کئی فرشتے فوت کرتے ہیں، جیساکہ فرمایا: «{ حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَ هُمْ لَا يُفَرِّطُوْنَ }» [الأنعام: ۶۱] ”یہاں تک کہ جب تمھارے کسی ایک کو موت آتی ہے اسے ہمارے بھیجے ہوئے قبض کر لیتے ہیں اور وہ کوتاہی نہیں کرتے۔“ مزید دیکھیے سورۂ نساء (۹۷)، انعام (۹۳) اور سورۂ محمد (۲۷) اہلِ علم نے اس کی توجیہ یہ فرمائی ہے کہ روحیں قبض کرنے پر مقرر فرشتہ ایک ہی ہے جس کا یہاں ذکر ہے، لیکن اس کے ساتھ مدد کرنے والے فرشتے بھی ہیں جو مختلف طرح سے اس کی مدد کرتے ہیں، جیسا کہ براء بن عازب رضی اللہ عنہما کی طویل حدیث میں مومن اور کافر کی جان نکلنے کا ذکر ہے کہ ملک الموت جب میت کی روح نکالتا ہے تو دوسرے فرشتے اس کے ہاتھ سے تیزی کے ساتھ لے کر آسمان کی طرف چڑھتے ہیں۔ [دیکھیے مسند أحمد: 287/4، ح: ۱۸۵۶۱]
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
11-1یعنی اس کی ڈیوٹی ہی یہ ہے کہ جب تمہاری موت کا وقت آجائے تو وہ آکر روح قبض کرلے۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
انسان اور فرشتوں کا ساتھ ٭٭
کفار کا عقیدہ بیان ہو رہا ہے کہ وہ مرنے کے بعد جینے کے قائل نہیں، اور اسے وہ محال جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جب ہمارے ریزے ریزے جدا ہو جائیں گے اور مٹی میں مل کر مٹی ہو جائیں گے پھر بھی کیا ہم نئے سرے سے بنائے جا سکتے ہیں؟ افسوس یہ لوگ اپنے اوپر اللہ کو بھی قیاس کرتے ہیں اور اپنی محدود قدرت پر اللہ کی نامعلوم قدرت کا اندازہ کرتے ہیں۔
مانتے ہیں جانتے ہیں کہ اللہ نے اول بار پیدا کیا ہے۔ تعجب ہے پھر دوبارہ پیدا کرنے پر اسے قدرت کیوں نہیں مانتے؟ حالانکہ اس کا تو صرف فرمان چلتا ہے۔ جہاں کہا یوں ہو جا وہیں ہو گیا۔ اسی لیے فرما دیا کہ ’ انہیں اپنے پروردگار کی ملاقات سے انکار ہے ‘۔
مانتے ہیں جانتے ہیں کہ اللہ نے اول بار پیدا کیا ہے۔ تعجب ہے پھر دوبارہ پیدا کرنے پر اسے قدرت کیوں نہیں مانتے؟ حالانکہ اس کا تو صرف فرمان چلتا ہے۔ جہاں کہا یوں ہو جا وہیں ہو گیا۔ اسی لیے فرما دیا کہ ’ انہیں اپنے پروردگار کی ملاقات سے انکار ہے ‘۔
اس کے بعد فرمایا کہ ’ ملک الموت جو تمہاری روح قبض کرنے پر مقرر ہیں تمہیں فوت کر دیں گے ‘۔ اس آیت میں بظاہر تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ ملک الموت ایک فرشتہ کا لقب ہے۔ براء کی وہ حدیث جس کا بیان سورۃ ابراہیم میں گزرچکا ہے اس سے بھی پہلی بات سمجھ میں آتی ہے اور بعض آثار میں ان کا نام عزرائیل بھی آیا ہے اور یہی مشہور ہے۔
ہاں ان کے ساتھی اور ان کے ساتھ کام کرنے والے فرشتے بھی ہیں جو جسم سے روح نکالتے ہیں اور نرخرے تک پہنچ جانے کے بعد ملک الموت اسے لے لیتے ہیں۔ ان کے لیے زمین سمیٹ دی گئی ہیں اور ایسی ہی ہے جیسے ہمارے سامنے کوئی طشتری رکھی ہوئی ہو، کہ جو چاہا اٹھا لیا۔ ایک مرسل حدیث بھی اس مضمون کی ہے۔ ۱؎ [الدر المنشور للسیوطی:332/5:مرسل ضعیف] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کا مقولہ بھی ہے۔
ہاں ان کے ساتھی اور ان کے ساتھ کام کرنے والے فرشتے بھی ہیں جو جسم سے روح نکالتے ہیں اور نرخرے تک پہنچ جانے کے بعد ملک الموت اسے لے لیتے ہیں۔ ان کے لیے زمین سمیٹ دی گئی ہیں اور ایسی ہی ہے جیسے ہمارے سامنے کوئی طشتری رکھی ہوئی ہو، کہ جو چاہا اٹھا لیا۔ ایک مرسل حدیث بھی اس مضمون کی ہے۔ ۱؎ [الدر المنشور للسیوطی:332/5:مرسل ضعیف] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کا مقولہ بھی ہے۔
ابن ابی حاتم میں ہے کہ { ایک انصاری کے سرہانے ملک الموت کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: { ملک الموت میرے صحابی رضی اللہ عنہ کے ساتھ آسانی کیجئے }۔ آپ نے جواب دیا کہ ”اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تسکین خاطر رکھئے اور دل خوش کیجئے واللہ میں خود با ایمان اور نہایت نرمی کرنے والا ہوں۔ سنو! یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم قسم ہے اللہ کی تمام دنیا کے ہر کچے پکے گھر میں خواہ وہ خشکی میں ہو یاتری میں ہر دن میں میرے پانچ پھیرے ہوتے ہیں۔ ہر چھوٹے بڑے کو میں اس سے بھی زیادہ جانتا ہوں جتنا وہ اپنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جانتا ہے۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقین مانئے اللہ کی قسم میں تو ایک مچھر کی جان قبض کرنے کی بھی قدرت نہیں رکھتاجب تک مجھے اللہ کا حکم نہ ہو“ }۔
حضرت جعفر رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ ”ملک الموت علیہ السلام کا دن میں پانچ وقت ایک ایک شخص کو ڈھونڈ بھال کرنا یہی ہے کہ آپ پانچوں نمازوں کے وقت دیکھ لیاکرتے ہیں اگر وہ نمازوں کی حفاظت کرنے والا ہو تو فرشتے اس کے قریب رہتے ہیں اور شیطان اس سے دور رہتا ہے اور اس کے آخری وقت فرشتہ اسے «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ» کی تلقین کرتا ہے۔“ ۱؎ [ابو شیخ فی العظمتہ:475:ضعیف]
مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں ”ہر دن ہر گھر پر ملک الموت دو دفعہ آتے ہیں۔“ کعب احبار رحمہ اللہ اس کے ساتھ ہی یہ بھی فرماتے ہیں کہ ”ہر دروازے پر ٹھہر کر دن بھر میں سات مرتبہ نظر مارتے ہیں کہ اس میں کوئی وہ تو نہیں جس کی روح نکالنے کا حکم ہو چکا ہو۔“
پھر قیامت کے دن سب کا لوٹنا اللہ کی طرف ہے قبروں سے نکل کر میدان محشر میں اللہ کے سامنے حاضر ہو کر اپنے اپنے کئے کا پھل پانا ہے۔
حضرت جعفر رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ ”ملک الموت علیہ السلام کا دن میں پانچ وقت ایک ایک شخص کو ڈھونڈ بھال کرنا یہی ہے کہ آپ پانچوں نمازوں کے وقت دیکھ لیاکرتے ہیں اگر وہ نمازوں کی حفاظت کرنے والا ہو تو فرشتے اس کے قریب رہتے ہیں اور شیطان اس سے دور رہتا ہے اور اس کے آخری وقت فرشتہ اسے «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ» کی تلقین کرتا ہے۔“ ۱؎ [ابو شیخ فی العظمتہ:475:ضعیف]
مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں ”ہر دن ہر گھر پر ملک الموت دو دفعہ آتے ہیں۔“ کعب احبار رحمہ اللہ اس کے ساتھ ہی یہ بھی فرماتے ہیں کہ ”ہر دروازے پر ٹھہر کر دن بھر میں سات مرتبہ نظر مارتے ہیں کہ اس میں کوئی وہ تو نہیں جس کی روح نکالنے کا حکم ہو چکا ہو۔“
پھر قیامت کے دن سب کا لوٹنا اللہ کی طرف ہے قبروں سے نکل کر میدان محشر میں اللہ کے سامنے حاضر ہو کر اپنے اپنے کئے کا پھل پانا ہے۔