ترجمہ و تفسیر — سورۃ آل عمران (3) — آیت 1
الٓمَّٓ ۙ﴿۱﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
الۤمۤ۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
الم
ترجمہ محمد جوناگڑھی
الم

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

سورۂ آل عمران کی فضیلت سورۂ بقرہ کی فضیلت کے ساتھ بیان ہو چکی ہے۔ اس سورت کے مدنی ہونے پر مفسرین کا اتفاق ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اس کی پہلی ۸۳ آیتیں وفد نجران کے بارے میں نازل ہوئی ہیں جو ۹ ھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا۔ (فتح القدیر) مگر ابن عاشور کی تحقیق یہ ہے کہ یہ وفد تقریباً ۳ ھ میں آیا ہے، کیونکہ اس پر اتفاق ہے کہ یہ سورت مدنی سورتوں کی ابتدائی سورتوں میں سے ہے۔ نزول کے اعتبار سے کل سورتوں میں اس کا نمبر ۴۸ واں ہے۔ ۹ ھ میں نازل ہونے کا دعویٰ کرنے والوں کی غلطی کا باعث یہ ہے کہ وفود اس سال آئے تھے، جبکہ وفد نجران پہلے آ چکا تھا۔ [التحریر والتنویر] یہ وفد ساٹھ سواروں پر مشتمل تھا، جن میں چودہ ان کے معزز افراد بھی شامل تھے۔ تین آدمی ان سب میں نمایاں حیثیت رکھتے تھے۔ ان کا امیر عاقب تھا جس کا نام عبد المسیح تھا۔ دوسرا سید تھا اس کا نام الایہم تھا، یہ اس کا مشیر اور بہت سمجھدار تھا۔ تیسرا ابوحارثہ بن علقمہ الکبریٰ تھا، یہ ان کا لاٹ پادری تھا۔ ان سے دوسری باتوں کے علاوہ مسیح علیہ السلام کے خدا ہونے پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مناظرہ ہوا۔ آپ نے فرمایا: مسیح فنا ہو جائے گا اور اللہ تعالیٰ ہی حی یعنی ہمیشہ زندہ ہے اور رہے گا۔ آپ نے یہ اور دوسرے دلائل پیش کیے جس پر وہ خاموش ہو گئے، اس پر یہ سورت نازل ہوئی۔ بقیہ تفصیل کے لیے دیکھیے آیت مباہلہ ۶۱۔ (معالم، ابن کثیر)
(آیت 1){ الٓمَّۤ۔} حروف مقطعات کی تشریح سورۂ بقرہ کی ابتدا میں گزر چکی ہے۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

الم۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

فضیلت آل عمران :۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ بقرہ اور سورۃ آل عمران کو الزَّھْرَاوَیْنَ یعنی دو جگمگانے والی سورتیں، فرمایا اور امت کو ان کے پڑھتے رہنے کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا کہ انہیں پڑھا کرو۔ قیامت کے دن وہ اس حال میں آئیں گی جیسے دو بادل یا دو سائبان یا پرندوں کے دو جھنڈ ہیں، اور وہ اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے اللہ تعالیٰ سے اس کی مغفرت کے لیے جھگڑا کریں گی۔ [مسلم، كتاب الصلٰوة، باب فضل، قراءة القرآن و سورة البقرة]
قرآن کریم کے علوم میں سے ایک علم مخاصمہ ہے۔ یعنی وہ علم جس کے ذریعہ باطل فرقوں کے عقائد و نظریات کی تردید کی گئی ہے۔ نزول قرآن کے وقت اکثر تین فرقے قرآن پاک کے مخاطب رہے جو مسلمانوں کے حریف تھے: مشرکین، یہود اور نصاریٰ، سورۃ بقرہ میں مشرکین کے علاوہ یہود پر اللہ کے انعامات، ان کی عہد شکنیوں اور ان کے عقائد باطلہ کا تفصیلی طور پر ذکر ہوا تھا جب کہ اس سورۃ آل عمران میں مشرکوں کے علاوہ نصاریٰ کے عقائد باطلہ کا تفصیلی طور پر جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
1۔ الف، لام، میم [1]
[1] حروف مقطعات

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

آیت الکرسی اور اسمِ اعظم ٭٭
آیت الکرسی کی تفسیر میں پہلے بھی یہ حدیث گزر چکی ہے کہ اسم اعظم اس آیت اور آیت الکرسی میں ہے اور «الم» کی تفسیر سورۃ البقرہ کے شروع میں بیان ہو چکی ہے جسے دوبارہ یہاں لکھنے کی ضرورت نہیں، آیت «‏‏‏‏اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ» [2-البقرة:255]‏‏‏‏ کی تفسیر بھی آیت الکرسی کی تفسیر میں ہم لکھ آئے ہیں۔ پھر فرمایا اللہ تعالیٰ نے تجھ پر اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم کو حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے جس میں کوئی شک نہیں بلکہ یقیناً وہ اللہ کی طرف سے ہے، جسے اس نے اپنے علم کی وسعتوں کے ساتھ اتارا ہے، فرشتے اس پر گواہ ہیں اور اللہ کی شہادت کافی وافی ہے۔ یہ قرآن اپنے سے پہلے کی تمام آسمانی کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے اور وہ کتابیں بھی اس قرآن کی سچائی پر گواہ ہیں، اس لیے کہ ان میں جو اس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے اور اس کتاب کے اترنے کی خبر تھی وہ سچی ثابت ہوئی۔ اسی نے موسیٰ بن عمران علیہ السلام پر توراۃ اور عیسیٰ بن مریم پر انجیل اتاری، وہ دونوں کتابیں بھی اس زمانے کے لوگوں کیلئے ہدایت دینے والی تھیں۔ اس نے فرقان اتارا جو حق و باطل، ہدایت و ضلالت، گمراہی اور راہِ راست میں فرق کرنے والا ہے، اس کی واضح روشن دلیلیں اور زبردست ثبوت ہر معترض کیلئے مثبت جواب ہیں،سیدنا قتادہ رحمہ اللہ، سیدنا ربیع بن انس رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ فرقان سے مراد یہاں قرآن ہے، گو یہ مصدر ہے لیکن چونکہ قرآن کا ذِکر اس سے پہلے گزر چکا ہے اس لیے یہاں فرقان فرمایا، ابوصالح رحمہ اللہ سے یہ بھی مروی ہے کہ مراد اس سے توراۃ ہے مگر یہ ضعیف ہے اس لیے کہ توراۃ کا ذِکر اس سے پہلے گزر چکا ہے واللہ اعلم۔ قیامت کے دن منکروں اور باطل پرستوں کو سخت عذاب ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ غالب ہے بڑی شان والا ہے اعلیٰ سلطنت والا ہے، انبیاء کرام اور محترم رسولوں کے مخالفوں سے اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی تکذیب کرنے والوں سے جناب باری تعالیٰ زبردست انتقام لے گا۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل