ترجمہ و تفسیر — سورۃ الشعراء (26) — آیت 5
وَ مَا یَاۡتِیۡہِمۡ مِّنۡ ذِکۡرٍ مِّنَ الرَّحۡمٰنِ مُحۡدَثٍ اِلَّا کَانُوۡا عَنۡہُ مُعۡرِضِیۡنَ ﴿۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور ان کے پاس رحمان کی طرف سے کوئی نصیحت نہیں آتی جو نئی ہو، مگر وہ اس سے منہ موڑنے والے ہوتے ہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور ان کے پاس (خدائے) رحمٰن کی طرف سے کوئی نصیحت نہیں آتی مگر یہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اور ان کے پاس رحمٰن کی طرف سے جو بھی نئی نصیحت آئی یہ اس سے روگردانی کرنے والے بن گئے

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 5) ➊ { وَ مَا يَاْتِيْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ …:} سورۂ انبیاء کی آیت (۴۲) میں ہے: «{ عَنْ ذِكْرِ رَبِّهِمْ اور یہاں فرمایا: «{ مِنْ ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ اس کی مناسبت یہ ہے کہ آپ جن کے غم میں پڑے ہیں ان کی حالت یہ ہے کہ رحمان اپنی رحمت سے جب ان کی بھلائی کے لیے کوئی نصیحت بھیجتا ہے، تو وہ اس سے منہ موڑنے والے ہوتے ہیں۔ { مُحْدَثٍ } کا مطلب یہ ہے کہ ان کا یہ معاملہ اس نصیحت کے ساتھ ہے جو بار بار نئی سے نئی آتی رہتی ہے، اگر ایک آدھ دفعہ ہی آتی تو ان کا کیا حال ہوتا، اس لیے ان کے غم میں اپنے آپ کو ہلاک مت کریں۔
➋ { إِلَّا أَعْرَضُوْا عَنْهُ } (مگر اس سے منہ موڑ لیتے ہیں) کے بجائے فرمایا: «{ اِلَّا كَانُوْا عَنْهُ مُعْرِضِيْنَ مگر وہ اس سے منہ موڑنے والے ہوتے ہیں اس میں ان کے مسلسل اعراض کا بیان ہے۔
➌ قرآن مجید کے محدث ہونے کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ انبیاء کی آیت (۲) کی تفسیر۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل