وَ یَوۡمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیۡہِ یَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِی اتَّخَذۡتُ مَعَ الرَّسُوۡلِ سَبِیۡلًا ﴿۲۷﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور جس دن ظالم اپنے دونوں ہاتھ دانتوں سے کاٹے گا، کہے گا اے کاش! میں رسول کے ساتھ کچھ راستہ اختیار کرتا۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور جس دن (ناعاقبت اندیش) ظالم اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کر کھائے گا (اور کہے گا) کہ اے کاش میں نے پیغمبر کے ساتھ رشتہ اختیار کیا ہوتا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اور اس دن ﻇالم شخص اپنے ہاتھوں کو چبا چبا کر کہے گا ہائے کاش کہ میں نے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی راه اختیار کی ہوتی
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد بھٹوی
(آیت 27) ➊ { وَ يَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰى يَدَيْهِ:} ظالم سے مراد یہاں وہ مشرک ہے جس نے ایمان قبول نہیں کیا۔ اس کا قرینہ {” يٰلَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِيْلًا “} ہے، یعنی وہ حسرت و افسوس اور ندامت سے ہاتھوں کو دانتوں سے کاٹے گا۔
➋ { يَقُوْلُ يٰلَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِيْلًا: ” سَبِيْلًا “} پر تنوین تنکیر کے لیے ہے، کوئی راستہ، کچھ راستہ، یعنی قیامت کے دن جب ایمان والوں کو، وہ خواہ کسی بھی درجے کا ایمان رکھتے ہوں، آخر کار جنت میں داخلہ ملے گا، تو اس وقت کافر کہے گا، کاش! میں نے رسول کے ساتھ کچھ ہی راستہ اختیار کیا ہوتا، کسی بھی درجے میں رسول کی رفاقت اختیار کی ہوتی۔ دیکھیے اس کی ہم معنی آیت: «{ رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَوْ كَانُوْا مُسْلِمِيْنَ }» [ الحجر: ۲ ] کی تفسیر۔
➋ { يَقُوْلُ يٰلَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِيْلًا: ” سَبِيْلًا “} پر تنوین تنکیر کے لیے ہے، کوئی راستہ، کچھ راستہ، یعنی قیامت کے دن جب ایمان والوں کو، وہ خواہ کسی بھی درجے کا ایمان رکھتے ہوں، آخر کار جنت میں داخلہ ملے گا، تو اس وقت کافر کہے گا، کاش! میں نے رسول کے ساتھ کچھ ہی راستہ اختیار کیا ہوتا، کسی بھی درجے میں رسول کی رفاقت اختیار کی ہوتی۔ دیکھیے اس کی ہم معنی آیت: «{ رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَوْ كَانُوْا مُسْلِمِيْنَ }» [ الحجر: ۲ ] کی تفسیر۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ
اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اس آیت کے لیے تفسیر ابن کثیر دستیاب نہیں۔