ترجمہ و تفسیر — سورۃ الحجر (15) — آیت 23
وَ اِنَّا لَنَحۡنُ نُحۡیٖ وَ نُمِیۡتُ وَ نَحۡنُ الۡوٰرِثُوۡنَ ﴿۲۳﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور بے شک ہم، یقینا ہم ہی زندہ کرتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی وارث ہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور ہم ہی حیات بخشتے اور ہم ہی موت دیتے ہیں۔ اور ہم سب کے وارث (مالک) ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
ہم ہی جلاتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی (بالﺂخر) وارث ہیں

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت23){وَ اِنَّا لَنَحْنُ نُحْيٖ وَ نُمِيْتُ …:} اس آیت میں زندگی اور موت اور وراثت کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہونے کی تاکید { اِنَّ }، لام تاکید، { نَا } ضمیر متکلم، { نَحْنُ } ضمیرمتکلم، { نُحْيٖ } اور { نُمِيْتُ } میں ضمیر متکلم کے ساتھ کی ہے اور آخر میں پھر {نَحْنُ الْوٰرِثُوْنَ } میں { نَحْنُ } کے ساتھ اور { الْوٰرِثُوْنَ } خبر کو الف لام برائے حصر کے ساتھ لا کر تاکید کی انتہا کر دی ہے کہ زندگی اور موت کا مالک صرف اللہ ہے اور صرف وہی وارث ہے۔ عربی زبان کے علاوہ کسی اور زبان میں اتنی تاکید کا سامان ہی موجود نہیں اور اتنی تاکید کی ضرورت اس لیے ہے کہ کفار کا طرز عمل بتاتا ہے کہ وہ یہ تینوں باتیں نہیں مانتے، ورنہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتے۔جتنا انکار سخت ہو گا اتنی ہی زیادہ تاکید کے ساتھ بات کی جائے گی۔ مطلب یہ ہے کہ سب فنا ہو جائیں گے، مال و متاع جو کچھ بچ رہے گا وہ سب اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

23۔ اور بلا شبہ ہم ہی زندہ کرتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی (ہر چیز کے) وارث [14] ہیں
[14] ہر چیز کا مالک اور وارث اللہ تعالیٰ ہے:۔
پیدائش اور موت دونوں ایسی چیزیں ہیں جن پر انسان کا ذرہ بھر بھی اختیار نہیں۔ نہ اپنی مرضی سے پیدا ہوتا ہے اور نہ اپنی مرضی سے مرتا ہے۔ پھر اس کے ہاں جو اولاد ہوتی ہے وہ بھی اس کی مرضی سے نہیں ہوتی۔ پھر اس اولاد کی زندگی اور موت بھی اللہ ہی کے قبضۂ قدرت میں ہوتی ہے۔ اور یہ سلسلہ یونہی آگے چلتا جاتا ہے۔ پھر جو کچھ انسان اپنی زندگی میں کماتا ہے۔ اس کا بھی عارضی طور پر ہی مالک ہوتا ہے۔ اس کی موت کے بعد اس کی کمائی اس کے وارثوں کے قبضہ میں چلی جاتی ہے اور یہ انتقال زر اور جائیداد بھی اضطراری ہوتا ہے جس میں انسان کا اپنا کچھ اختیار نہیں ہوتا۔ پھر یہ وارثوں کا قبضہ بھی عارضی ہوتا ہے۔ اور بالآخر یہ سب کچھ اللہ کے خزانے میں جمع ہو جاتا ہے جو حقیقتاً اصلی مالک تھا۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل