الٓرٰ ۟ تِلۡکَ اٰیٰتُ الۡکِتٰبِ وَ قُرۡاٰنٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۱﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
الر۔ یہ کامل کتاب اور واضح قرآن کی آیات ہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
آلرا۔ یہ خدا کی کتاب اور قرآن روشن کی آیتیں ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
الرٰ، یہ کتاب الٰہی کی آیتیں ہیں اور کھلے اور روشن قرآن کی
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 1){الٓرٰتِلْكَ اٰيٰتُ الْكِتٰبِ وَ قُرْاٰنٍ مُّبِيْنٍ:” الْكِتٰبِ “} الف لام کی و جہ سے ”کامل کتاب“ ترجمہ کیا گیا ہے۔ {” الْكِتٰبِ “} اور {” قُرْاٰنٍ “} دونوں مبالغہ کے لیے مصدر ہیں (جن کا معنی ہے لکھنا اور پڑھنا) جو اسم مفعول کے معنی میں ہیں، یعنی یہ اس کلام کی آیات ہیں جو بے شمار بار لکھا ہوا اور بے حد و حساب پڑھا ہوا ہے، فرمایا: «{ اِنَّهٗ لَقُرْاٰنٌ كَرِيْمٌ (77) فِيْ كِتٰبٍ مَّكْنُوْنٍ }» [الواقعۃ: ۷۷، ۷۸] ”بلاشبہ یہ یقینا ایک باعزت پڑھی جانے والی چیز ہے، جو ایک ایسی کتاب میں ہے جو چھپا کر رکھی ہوئی ہے۔“ لوحِ محفوظ میں لکھے جانے اور جبریل علیہ السلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر قیامت تک نہ اس کے لکھنے والوں کا شمار ہے نہ پڑھنے والوں کا۔ پھر خوبی یہ کہ یہ کتاب ہے تو کامل (الف لام کی و جہ سے) اور قرآن ہے تو ہر بات کو کھول کر بیان کرنے والا۔ قیامت تک کوئی اس جیسی ایک سورت بھی بنا کر نہیں لا سکتا۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
ا لر، یہ کتاب الٰہی کی آیتیں ہیں اور کھلی اور روشن قرآن کی (1)۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
1۔ ا۔ ل۔ ر یہ اللہ کی کتاب اور اس قرآن کی آیات ہیں جو اپنے احکام واضح طور [1] پر بیان کرنے والا ہے
[1] قرآن کیا کچھ واضح کرنے والا ہے؟
اس کا ایک مطلب اوپر ترجمہ میں مذکور ہوا۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ قرآن انسان کو تمام تر کیفیات سے آگاہ کرنے والا ہے۔ اس کی پیدائش سے پہلے کے حالات سے بھی، پیدائش سے موت تک کی کیفیات سے بھی اور مرنے کے بعد بھی جو صورت احوال واقع ہونے والی ہے اسے کھول کھول کر بیان کرنے والا ہے۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
تفسیر سورۃ الحجر ٭٭
سورتوں کے اول جو حروف مقطعہ آئے ہیں ان کا بیان پہلے گزر چکا ہے۔ آیت میں قرآن کی آیتوں کے واضح اور ہر شخص کی سمجھ میں آنے کے قابل ہونے کا بیان فرمایا ہے۔