صحيح البخاري
كتاب الأذان (صفة الصلوة)— کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
بَابُ سُنَّةِ الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ:— باب: تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ۔
حدیث نمبر: Q827
وَكَانَتْ أُمُّ الدَّرْدَاءِ تَجْلِسُ فِي صَلَاتِهَا جِلْسَةَ الرَّجُلِ وَكَانَتْ فَقِيهَةً .
مولانا داود راز
ام الدرداء رضی اللہ عنہا فقیہہ تھیں اور وہ نماز میں ( بوقت تشہد ) مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأذان (صفة الصلوة) / حدیث: Q827
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح البخاري: 0 | صحيح البخاري: 242 | صحيح البخاري: 278 | صحيح البخاري: 455 | صحيح البخاري: 634 | صحيح البخاري: 1493 | صحيح البخاري: 2155 | صحيح البخاري: 2156 | صحيح البخاري: 2168 | صحيح البخاري: 2536 | صحيح البخاري: 2561 | صحيح البخاري: 2565 | صحيح البخاري: 2578 | صحيح البخاري: 2712 | صحيح البخاري: 2717 | صحيح البخاري: 2726 | صحيح البخاري: 2946 | صحيح البخاري: 3139 | صحيح البخاري: 3530 | صحيح البخاري: 5097 | صحيح البخاري: 5190 | صحيح البخاري: 5236 | صحيح البخاري: 5279 | صحيح البخاري: 5284 | صحيح البخاري: 5430 | صحيح البخاري: 5783 | صحيح البخاري: 6717 | صحيح البخاري: 6751 | صحيح البخاري: 6754 | صحيح البخاري: 6758 | صحيح البخاري: 6760 | صحيح البخاري: 6907 | صحيح البخاري: 6924 | صحيح البخاري: 7285 | صحيح البخاري: 7317 | صحيح البخاري: 7369 | سنن ترمذي: 1256 | سنن ترمذي: 2124 | سنن ترمذي: 2125 | سنن ترمذي: 2606 | سنن ترمذي: 2607 | سنن ترمذي: 2608 | سنن ترمذي: 2769 | سنن ترمذي: 2794 | سنن ترمذي: 3384 | سنن ابي داود: 18 | سنن ابي داود: 86 | سنن ابي داود: 1556 | سنن ابي داود: 2640 | سنن ابي داود: 2641 | سنن ابي داود: 2689 | سنن ابي داود: 2916 | سنن ابي داود: 3929 | سنن ابي داود: 4017 | سنن ابن ماجه: 71 | سنن ابن ماجه: 302 | سنن ابن ماجه: 1920 | سنن ابن ماجه: 2076 | سنن ابن ماجه: 3927 | سنن نسائي: 1595 | سنن نسائي: 1596 | سنن نسائي: 2445 | سنن نسائي: 2615 | سنن نسائي: 3092 | سنن نسائي: 3093 | سنن نسائي: 3094 | سنن نسائي: 3095 | سنن نسائي: 3096 | سنن نسائي: 3097 | سنن نسائي: 3477 | سنن نسائي: 3478 | سنن نسائي: 3479 | سنن نسائي: 3480 | سنن نسائي: 3481 | سنن نسائي: 3483 | سنن نسائي: 3484 | سنن نسائي: 3971 | سنن نسائي: 3972 | سنن نسائي: 3974 | سنن نسائي: 3975 | سنن نسائي: 3976 | سنن نسائي: 3977 | سنن نسائي: 3978 | سنن نسائي: 3979 | سنن نسائي: 3980 | سنن نسائي: 3981 | سنن نسائي: 3983 | سنن نسائي: 4646 | سنن نسائي: 4647 | سنن نسائي: 4659 | سنن نسائي: 4660 | سنن نسائي: 5006 | صحيح مسلم: 124 | صحيح مسلم: 125 | صحيح مسلم: 826 | صحيح مسلم: 2064 | صحيح مسلم: 2066 | صحيح مسلم: 2068 | صحيح مسلم: 3776 | صحيح مسلم: 3777 | صحيح مسلم: 3779 | صحيح مسلم: 3781 | صحيح مسلم: 3782 | صحيح مسلم: 3783 | صحيح مسلم: 3786 | موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 288 | بلوغ المرام: 73 | بلوغ المرام: 657 | بلوغ المرام: 858 | بلوغ المرام: 1107 | بلوغ المرام: 1227 | بلوغ المرام: 1251 | مسند الحميدي: 568
تشریح، فوائد و مسائل
✍️ الشیخ مبشر احمد ربانی
´ تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ`
«وكانت ام الدرداء تجلس في صلاتها جلسة الرجل وكانت فقيهة.»
ام الدرداء رضی اللہ عنہا فقیہہ تھیں اور وہ نماز میں (بوقت تشہد) مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں۔ [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ/ بَابُ سُنَّةِ الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ:/ ح: Q827]
«وكانت ام الدرداء تجلس في صلاتها جلسة الرجل وكانت فقيهة.»
ام الدرداء رضی اللہ عنہا فقیہہ تھیں اور وہ نماز میں (بوقت تشہد) مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں۔ [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ/ بَابُ سُنَّةِ الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ:/ ح: Q827]
فوائد و مسائل
قرآن مجید میں جس مقام پر نماز کا حکم وارد ہوا ہے اس میں سے کسی ایک مقام پر بھی اللہ تعالیٰ نے مردوں اور عورتوں کے طریقہ نماز میں فرق بیان نہیں کیا۔ دوسری بات یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کسی صحیح حدیث سے ہیت نماز کا فرق مروی نہیں۔ تیسری بات یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد رسالت سے جملہ امہات المؤمنین، صحابیات اور احادیث نبویہ پر عمل کرنے والی خواتین کا طریقہ نماز وہی رہا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہوتا تھا۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے بسند صحیح ام درداء رضی اللہ عنہا کے متعلق نقل کیا ہے: «انهاكانت تجلس فى صلاتها جلسة الرجل و كانت فقيهة» [التاريخ الصغير للبخاري 90]
”وہ نماز میں مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں اور وہ فقیہ تھیں۔“
چوتھی بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم عام ہے: “ اس طرح نماز پڑھو، جیسے مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو۔“ [بخاري: 6008]
اس حکم کے عموم میں عورتیں بھی شامل ہیں۔
پانچویں یہ کہ سلف صالحین یعنی خلفائے راشدین، صحاب کرام، تابعین، تبع تابعین، محدثین اور صلحائے امت میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو دلیل کے ساتھ یہ دعوٰی کرتا ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں اور عورتوں کی نماز میں فرق کیا ہے۔ بلکہ امام ابوحنیفہ کے استاد امام ابراہیم نخعی سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے: «تَفْعَلُ الْمَرْأَةُ فِي الصَّلَاةِ كَمَا يَفْعَلُ الرَّجُلُ» [ابن أبى شيبة 2/75/1]
”نماز میں عورت بھی بالکل ویسے ہی کرے جیسے مرد کرتا ہے۔“
پس معلوم ہوا کہ احناف کے ہاں عورتوں کے سجدہ کر نے کا مروج طریقہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں مگر اس طریقے کے خلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعدد ارشاد مروی ہیں، چند ایک یہاں نقل کئے جاتے ہیں: ➊ «لَايَنْبَسِطْ اَحَدُكُمْ ذِرَعَيْهِ اِنْبِسَاطَ الْكَلْبِ» [بخاري، كتاب الأذان: باب لايفترش زراعيه فى السجود 822]
”تم میں سے کوئی بھی حالتِ سجدہ میں اپنے دونوں بازو کتے کی طرح نہ بچھائے۔“
قرآن مجید میں جس مقام پر نماز کا حکم وارد ہوا ہے اس میں سے کسی ایک مقام پر بھی اللہ تعالیٰ نے مردوں اور عورتوں کے طریقہ نماز میں فرق بیان نہیں کیا۔ دوسری بات یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کسی صحیح حدیث سے ہیت نماز کا فرق مروی نہیں۔ تیسری بات یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد رسالت سے جملہ امہات المؤمنین، صحابیات اور احادیث نبویہ پر عمل کرنے والی خواتین کا طریقہ نماز وہی رہا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہوتا تھا۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے بسند صحیح ام درداء رضی اللہ عنہا کے متعلق نقل کیا ہے: «انهاكانت تجلس فى صلاتها جلسة الرجل و كانت فقيهة» [التاريخ الصغير للبخاري 90]
”وہ نماز میں مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں اور وہ فقیہ تھیں۔“
چوتھی بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم عام ہے: “ اس طرح نماز پڑھو، جیسے مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو۔“ [بخاري: 6008]
اس حکم کے عموم میں عورتیں بھی شامل ہیں۔
پانچویں یہ کہ سلف صالحین یعنی خلفائے راشدین، صحاب کرام، تابعین، تبع تابعین، محدثین اور صلحائے امت میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو دلیل کے ساتھ یہ دعوٰی کرتا ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں اور عورتوں کی نماز میں فرق کیا ہے۔ بلکہ امام ابوحنیفہ کے استاد امام ابراہیم نخعی سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے: «تَفْعَلُ الْمَرْأَةُ فِي الصَّلَاةِ كَمَا يَفْعَلُ الرَّجُلُ» [ابن أبى شيبة 2/75/1]
”نماز میں عورت بھی بالکل ویسے ہی کرے جیسے مرد کرتا ہے۔“
پس معلوم ہوا کہ احناف کے ہاں عورتوں کے سجدہ کر نے کا مروج طریقہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں مگر اس طریقے کے خلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعدد ارشاد مروی ہیں، چند ایک یہاں نقل کئے جاتے ہیں: ➊ «لَايَنْبَسِطْ اَحَدُكُمْ ذِرَعَيْهِ اِنْبِسَاطَ الْكَلْبِ» [بخاري، كتاب الأذان: باب لايفترش زراعيه فى السجود 822]
”تم میں سے کوئی بھی حالتِ سجدہ میں اپنے دونوں بازو کتے کی طرح نہ بچھائے۔“
درج بالا اقتباس احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 196 سے ماخوذ ہے۔
✍️ حافظ زبیر علی زئی
عطاء بن ابی رباح (تابعی) نے فرمایا: ’’…عورت کی ہیئت مرد کی طرح نہیں ہے، اگر وہ (عورت) اسے ترک کر دے تو کوئی حرج نہیں ہے۔“ [مصنف ابن ابي شيبه ج1 ص239 ح2474، الحديث حضرو: 13 ص21]
حماد بن ابی سلیمان نے کہا: عورت کی جیسے مرضی ہو (نماز میں) بیٹھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه ج1 ص271 ح2790 و سنده صحيح]
حماد کے استاذ ابراہیم نخعی نے کہا: عورت نماز میں اس طرح بیٹھے جیسے مرد بیٹھتا ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه ج1 ص270 ح2788 و سنده صحيح]
ام الدرداء رحمہما اللہ نماز میں مرد کی طرح بیٹھتی تھیں۔ [صحيح بخاري قبل ح827، مصنف ابن ابي شيبه ج1 ص270 ح2785 و سنده قوي]
۔۔۔ اصل مضمون دیکھیں۔۔۔
فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) ج2 ص77
حماد بن ابی سلیمان نے کہا: عورت کی جیسے مرضی ہو (نماز میں) بیٹھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه ج1 ص271 ح2790 و سنده صحيح]
حماد کے استاذ ابراہیم نخعی نے کہا: عورت نماز میں اس طرح بیٹھے جیسے مرد بیٹھتا ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه ج1 ص270 ح2788 و سنده صحيح]
ام الدرداء رحمہما اللہ نماز میں مرد کی طرح بیٹھتی تھیں۔ [صحيح بخاري قبل ح827، مصنف ابن ابي شيبه ج1 ص270 ح2785 و سنده قوي]
۔۔۔ اصل مضمون دیکھیں۔۔۔
فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) ج2 ص77
درج بالا اقتباس فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، حدیث/صفحہ نمبر: 77 سے ماخوذ ہے۔