سنن ابي داود
كتاب الصلاة— کتاب: نماز کے احکام و مسائل
باب الْمَرْأَةِ تُصَلِّي بِغَيْرِ خِمَارٍ— باب: عورت سر پر دوپٹہ کے بغیر نماز نہ پڑھے۔
حدیث نمبر: 641
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّهُ قَالَ : " لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةَ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ " ، قَالَ أَبُو دَاوُد : رَوَاهُ سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے ، قتادہ نے حسن بصری سے ، حسن بصری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے ۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الصلاة / حدیث: 641
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح, مشكوة المصابيح (762), قتادة عنعن بل لم ينفرد به، بل تابعه أيوب السختياني في المعجم ابن الأعرابي (ح 1996)
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : سنن ترمذي: 377 | سنن ابي داود: 641 | سنن ابن ماجه: 655 | بلوغ المرام: 161
تشریح، فوائد و مسائل
✍️ الشیخ عمر فاروق سعیدی
´عورت سر پر دوپٹہ کے بغیر نماز نہ پڑھے۔` 
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے، قتادہ نے حسن بصری سے، حسن بصری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 641]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے، قتادہ نے حسن بصری سے، حسن بصری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 641]
 641۔ اردو حاشیہ:  
➊ سر کے کپڑے کا وجو ب عورت کے لیے خاص ہے نہ کہ مرد کے لیے۔
➋ ایسے شفاف کپڑے جن سے عورت کے سر کے بال نظر آتے ہوں، ان میں نماز جائز نہیں ہے۔
➊ سر کے کپڑے کا وجو ب عورت کے لیے خاص ہے نہ کہ مرد کے لیے۔
➋ ایسے شفاف کپڑے جن سے عورت کے سر کے بال نظر آتے ہوں، ان میں نماز جائز نہیں ہے۔
درج بالا اقتباس سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 641 سے ماخوذ ہے۔
✍️ الشیخ مبشر احمد ربانی
´عورت سر پر دوپٹہ کے بغیر نماز نہ پڑھے` 
«. . . لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةَ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ . . .»
”. . . نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا“[سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/ باب الْمَرْأَةِ تُصَلِّي بِغَيْرِ خِمَارٍ/ ح: 641]
«. . . لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةَ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ . . .»
”. . . نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا“[سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/ باب الْمَرْأَةِ تُصَلِّي بِغَيْرِ خِمَارٍ/ ح: 641]
 فوائد و مسائل  
نماز کی کیفیت و ہئیت کے علاوہ چند چیزیں مرد و عورت کی نماز میں مختلف ہیں: ➊ عورتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ سر پر اوڑھنی لیں اور اپنے پاؤں بھی ڈھانپیں۔
اس کے بغیر بالغہ عورت کی نماز قبول نہیں ہوتی، جیسا کہ حدیث نبوی ہے: «لَا يَقْبَلُ اللهُ صَلَاةَ الْحَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ» [ابن ماجه، كتاب الطهارة: باب إذاحاضت الجارة لم تصل إلابخمار 655، أبوداؤد 641، أحمد 150/6]
”اللہ تعالیٰ کسی بھی بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے قبول نہیں کرتا۔“
لیکن مردوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہر حال میں کپڑا ٹخنوں سے اوپر رکھیں جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے: «مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الْإِزَارِ فَفِي النَّارِ» [بخاري، كتاب اللباس: باب ما أسفل من الكعبين فهو فى النار 5787]
”تہ بند کاجو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو گا وہ آگ میں ہے۔“
نماز کی کیفیت و ہئیت کے علاوہ چند چیزیں مرد و عورت کی نماز میں مختلف ہیں: ➊ عورتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ سر پر اوڑھنی لیں اور اپنے پاؤں بھی ڈھانپیں۔
اس کے بغیر بالغہ عورت کی نماز قبول نہیں ہوتی، جیسا کہ حدیث نبوی ہے: «لَا يَقْبَلُ اللهُ صَلَاةَ الْحَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ» [ابن ماجه، كتاب الطهارة: باب إذاحاضت الجارة لم تصل إلابخمار 655، أبوداؤد 641، أحمد 150/6]
”اللہ تعالیٰ کسی بھی بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے قبول نہیں کرتا۔“
لیکن مردوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہر حال میں کپڑا ٹخنوں سے اوپر رکھیں جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے: «مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الْإِزَارِ فَفِي النَّارِ» [بخاري، كتاب اللباس: باب ما أسفل من الكعبين فهو فى النار 5787]
”تہ بند کاجو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو گا وہ آگ میں ہے۔“
درج بالا اقتباس احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 196 سے ماخوذ ہے۔
✍️ حافظ عمران ایوب لاہوری
 نماز میں عورت کا لباس کتنا ہونا چاہیے؟  
 
ستر یعنی چہرہ اور ہاتھوں کے علاوہ سارا جسم چھپا ہونا چاہیے۔
 
➊ آیت «خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ» [الأعراف: 7]
”ہر مسجد میں حاضری کے وقت اپنی زینت (یعنی لباس) پہن لو۔“ کے عموم میں خواتین بھی شامل ہیں۔
 
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا يقبل الله صلاة حائض إلا بخمار» ”الله تعالى بالغ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتے۔“
 
[صحيح: صحيح أبو داود 596، كتاب الصلاة: باب المرأة تصلى بغير حمار، أبو داود 641، ترمذي 377، ابن ماجة 655، حاكم 251/1]
 
جن آثار و روایات میں عورت کے لیے نماز میں تین کپڑوں یا دو کپڑوں کا تعین کر دیا گیا ہے مثلاً حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمايا: «تصلـى المـرأة فى ثلاثة أثواب: ذرع وخمار وإزار» ”کہ عورت تین کپڑوں میں نماز پڑھے گی: قمیض، اوڑھنی اور شلوار۔“
 
[صحيح: تمام المنة ص/ 162]
 
اور حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے متعلق مروی ہے کہ «أنها كانت تصلي فى الدرع والخمار ليس عليها إزارك» ”كہ وه قمیض اور اوڑھنی کے ساتھ نماز پڑھ لیتی تھیں، جبکہ تہبند نہیں باندھا ہوتا تھا۔“ [مؤطا 160/1، بيهقي 233/2]
 
ایسی تمام روایات کو استحباب و افضلیت پر محمول کیا جائے گا۔ [تمام المنة ص/ 162]
 
کیونکہ (اگر ستر ڈھانپا ہوا ہو تو) ایک کپڑے میں بھی نماز درست ہے۔ [نيل الأوطار 549/1]
 
جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی صحیح حدیث اس کی دلیل ہے۔
 
[أحمد 230/2، بخاري 365، كتاب الصلاة باب الصلاة فى القميص والسراويل والتبان والقباء، مسلم 515، أبو داود 625، نسائي 69/2، ابن ماجة 1047، ابن خزيمة 758]
ستر یعنی چہرہ اور ہاتھوں کے علاوہ سارا جسم چھپا ہونا چاہیے۔
➊ آیت «خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ» [الأعراف: 7]
”ہر مسجد میں حاضری کے وقت اپنی زینت (یعنی لباس) پہن لو۔“ کے عموم میں خواتین بھی شامل ہیں۔
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا يقبل الله صلاة حائض إلا بخمار» ”الله تعالى بالغ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتے۔“
[صحيح: صحيح أبو داود 596، كتاب الصلاة: باب المرأة تصلى بغير حمار، أبو داود 641، ترمذي 377، ابن ماجة 655، حاكم 251/1]
جن آثار و روایات میں عورت کے لیے نماز میں تین کپڑوں یا دو کپڑوں کا تعین کر دیا گیا ہے مثلاً حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمايا: «تصلـى المـرأة فى ثلاثة أثواب: ذرع وخمار وإزار» ”کہ عورت تین کپڑوں میں نماز پڑھے گی: قمیض، اوڑھنی اور شلوار۔“
[صحيح: تمام المنة ص/ 162]
اور حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے متعلق مروی ہے کہ «أنها كانت تصلي فى الدرع والخمار ليس عليها إزارك» ”كہ وه قمیض اور اوڑھنی کے ساتھ نماز پڑھ لیتی تھیں، جبکہ تہبند نہیں باندھا ہوتا تھا۔“ [مؤطا 160/1، بيهقي 233/2]
ایسی تمام روایات کو استحباب و افضلیت پر محمول کیا جائے گا۔ [تمام المنة ص/ 162]
کیونکہ (اگر ستر ڈھانپا ہوا ہو تو) ایک کپڑے میں بھی نماز درست ہے۔ [نيل الأوطار 549/1]
جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی صحیح حدیث اس کی دلیل ہے۔
[أحمد 230/2، بخاري 365، كتاب الصلاة باب الصلاة فى القميص والسراويل والتبان والقباء، مسلم 515، أبو داود 625، نسائي 69/2، ابن ماجة 1047، ابن خزيمة 758]
درج بالا اقتباس فقہ الحدیث، جلد اول، حدیث/صفحہ نمبر: 349 سے ماخوذ ہے۔
