صحيح مسلم
كتاب المساجد ومواضع الصلاة— مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
باب جَوَازِ الْخُطْوَةِ وَالْخُطْوَتَيْنِ فِي الصَّلاَةِ:— باب: نماز میں ضرورت سے ایک دو قدم چلنا درست ہے اور کسی ضرورت کی وجہ سے امام کا مقتدیوں سے بلند جگہ ہونا بھی درست ہے جیسے نماز کی تعلیم وغیرہ۔
حدیث نمبر: 1216
حَدَّثَنَا  يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ،  وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما ، عَنْ  عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ يَحْيَى : أَخْبَرَنَا  عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ  أَبِيهِ ، أَنَّ نَفَرًا ، جَاءُوا إِلَى  سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَدْ تَمَارَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ ، فَقَالَ : أَمَا وَاللَّهِ ، إِنِّي لَأَعْرِفُ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ وَمَنْ عَمِلَهُ ، وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَهُ : يَا أَبَا عَبَّاسٍ ، فَحَدِّثْنَا ، قَالَ : أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، إِلَى امْرَأَةٍ ، قَالَ أَبُو حَازِمٍ : إِنَّهُ لَيُسَمِّهَا يَوْمَئِذٍ ، انْظُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ ، يَعْمَلْ لِي أَعْوَادًا ، أُكَلِّمُ النَّاسَ عَلَيْهَا ، فَعَمِلَ هَذِهِ الثَّلَاثَ دَرَجَاتٍ ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَوُضِعَتْ هَذَا الْمَوْضِعَ ، فَهِيَ مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ ، " وَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَامَ عَلَيْهِ ، فَكَبَّرَ ، وَكَبَّرَ النَّاسُ وَرَاءَهُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ ، ثُمَّ رَفَعَ ، فَنَزَلَ الْقَهْقَرَى ، حَتَّى سَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ ، ثُمَّ عَادَ ، حَتَّى فَرَغَ مِنْ آخِرِ صَلَاتِهِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ " ، فَقَالَ : " يَا أَيُّهَا النَّاسُ ، إِنِّي صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي وَلِتَعَلَّموا صَلَاتِي ،
ترجمہ:سلطان محمود جلالپوری
عبدالعزیز بن ابی حازم نے اپنے والد سے خبر دی کہ کچھ لوگ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے منبر نبوی کے بارے میں بحث کی تھی کہ وہ کس لکڑی سے بنا ہے؟ (انہوں نے کہا:) ہاں! اللہ کی قسم! میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ وہ کس لکڑی ہے اور اسے کس نے بنایا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پہلے دن اس پر بیٹھے تھے، میں نے آپ کو دیکھا تھا۔ (ابوحازم نے کہا:) میں نے کہا: ابوعباس! پھر تو (آپ) ہمیں (اس کی) تفصیل بتائیے۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کی طرف پیغام بھیجا۔ (ابوحازم نے کہا:) وہ اس دن اس کا نام بھی بتاتے تھے اور کہا: ”اپنے بڑھئی غلام کو دیکھ (اور کہو) وہ میرے لیے لکڑیوں (جوڑ کر منبر) بنا دے تاکہ میں اس پر سے لوگوں سے گفتگو کیا کروں۔“ تو اس نے یہ تین سیڑھیاں بنائیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا اور اسے اس جگہ رکھ دیا گیا اور یہ مدینہ کے جنگل کے درخت جھاؤ (کی لکڑی) سے بنا تھا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ اس پر کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی، لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے تکبیر کہی جبکہ آپ منبر ہی پر تھے، پھر آپ (نے رکوع سے سر اٹھایا، اٹھے) اور الٹے پاؤں نیچے اترے اور منبر کی جڑ میں (جہاں وہ رکھا ہوا تھا) سجدہ کیا، پھر دوبارہ وہی کیا (منبر پر کھڑے ہو گئے) حتیٰ کہ نماز پوری کر کے فارغ ہوئے، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”لوگو! میں نے یہ کام اس لیے کیا ہے تاکہ تم (مجھے دیکھتے ہوئے) میری پیروی کرو اور میری نماز سیکھ لو۔“
حوالہ حدیث صحيح مسلم / كتاب المساجد ومواضع الصلاة / حدیث: 1216
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح البخاري: 377 | صحيح البخاري: 917 | صحيح البخاري: 2094 | صحيح البخاري: 2569 | صحيح مسلم: 1216 | سنن ابي داود: 1080 | سنن نسائي: 740 | مسند الحميدي: 955
