سنن ترمذي : حدیث نمبر 2125، باب: ولاء (میراث) کا حق آزاد کرنے والے کو حاصل ہے۔
سنن ترمذي
كتاب الولاء والهبة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم— کتاب: ولاء اور ہبہ کے احکام و مسائل
باب مَا جَاءَ أَنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْتَقَ— باب: ولاء (میراث) کا حق آزاد کرنے والے کو حاصل ہے۔
حدیث نمبر: 2125
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ فَاشْتَرَطُوا الْوَلَاءَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ ، أَوْ لِمَنْ وَلِيَ النِّعْمَةَ " ، قَالَ أَبُو عِيسَى : وَفِي الْبَابِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ` انہوں نے بریرہ کو خریدنے ( اور آزاد کرنے ) کا ارادہ کیا تو بریرہ کے گھر والوں نے ولاء ( میراث ) کی شرط رکھی ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ولاء ( میراث ) کا حق اسی کو حاصل ہے جو قیمت ادا کرے یا آزاد کرنے کی نعمت کا مالک ہو “ ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں ابن عمر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے ۔
وضاحت:
۱؎: ولاء سے مراد وہ حقوق ہیں جو آزاد کرنے والے کو آزاد کئے ہوئے کی نسبت سے حاصل ہیں۔
حوالہ حدیث سنن ترمذي / كتاب الولاء والهبة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم / حدیث: 2125
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح، صحيح أبي داود (2589)
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح مسلم: 3776 | صحيح مسلم: 3777 | صحيح مسلم: 3779 | صحيح مسلم: 3781 | صحيح مسلم: 3782 | صحيح مسلم: 3783 | صحيح مسلم: 3786 | سنن نسائي: 2615 | سنن نسائي: 3477 | سنن نسائي: 3478 | سنن نسائي: 3479 | سنن نسائي: 3480 | سنن نسائي: 3481 | سنن نسائي: 3483 | سنن نسائي: 3484 | سنن نسائي: 4646 | سنن نسائي: 4647 | سنن نسائي: 4659 | سنن نسائي: 4660 | سنن ترمذي: 1256 | سنن ترمذي: 2124 | سنن ترمذي: 2125 | صحيح البخاري: 0 | صحيح البخاري: 1493 | صحيح البخاري: 2155 | صحيح البخاري: 2156 | صحيح البخاري: 2168 | صحيح البخاري: 2536 | صحيح البخاري: 2561 | صحيح البخاري: 2565 | صحيح البخاري: 2578 | صحيح البخاري: 2717 | صحيح البخاري: 2726 | صحيح البخاري: 5097 | صحيح البخاري: 5279 | صحيح البخاري: 5284 | صحيح البخاري: 5430 | صحيح البخاري: 6717 | صحيح البخاري: 6751 | صحيح البخاري: 6754 | صحيح البخاري: 6758 | صحيح البخاري: 6760 | سنن ابن ماجه: 2076 | سنن ابي داود: 2916 | سنن ابي داود: 3929 | موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 288 | بلوغ المرام: 657 | بلوغ المرام: 858 | بلوغ المرام: 1227

تشریح، فوائد و مسائل

✍️ ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ولاء (میراث) کا حق آزاد کرنے والے کو حاصل ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے بریرہ کو خریدنے (اور آزاد کرنے) کا ارادہ کیا تو بریرہ کے گھر والوں نے ولاء (میراث) کی شرط رکھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء (میراث) کا حق اسی کو حاصل ہے جو قیمت ادا کرے یا آزاد کرنے کی نعمت کا مالک ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الولاء والهبة/حدیث: 2125]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ولاء سے مراد وہ حقوق ہیں جو آزاد کرنے والے کو آزاد کئے ہوئے کی نسبت سے حاصل ہیں۔
درج بالا اقتباس سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2125 سے ماخوذ ہے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل