سنن نسائي
كتاب الأذان— کتاب: اذان کے احکام و مسائل
بَابُ : أَذَانِ الْمُنْفَرِدَيْنِ فِي السَّفَرِ— باب: سفر میں دو شخص ہوں تو ان کے اذان کا بیان۔
حدیث نمبر: 635
أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ وَكِيعٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، قال : أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي ، وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى : أَنَا وَصَاحِبٌ لِي ، فَقَالَ : " إِذَا سَافَرْتُمَا فَأَذِّنَا وَأَقِيمَا وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں اور میرے ایک چچا زاد بھائی دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ( دوسری بار انہوں نے کہا کہ میں اور میرے ایک ساتھی دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم دونوں سفر کرو تو دونوں اذان کہو ۱؎ اور دونوں اقامت کہو ، اور جو تم دونوں میں بڑا ہو وہ امامت کرے “ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی ایک اذان کہے اور دوسرا جواب دے، یا یہ کہا جائے کہ دونوں کی طرف اسناد مجازی ہے، مطلب یہ ہے کہ تم دونوں کے درمیان اذان اور اقامت ہونی چاہیئے، جو بھی کہے، اذان اور اقامت کا معاملہ چھوٹے یا بڑے کے ساتھ خاص نہیں، البتہ امامت جو بڑا ہو وہ کرے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الأذان / حدیث: 635
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح البخاري: 628 | صحيح البخاري: 630 | صحيح البخاري: 631 | صحيح البخاري: 658 | صحيح البخاري: 685 | صحيح البخاري: 819 | صحيح البخاري: 2848 | صحيح البخاري: 6008 | صحيح البخاري: 7246 | صحيح مسلم: 1535 | صحيح مسلم: 1538 | سنن ترمذي: 205 | سنن ابي داود: 589 | سنن نسائي: 635 | سنن نسائي: 636 | سنن نسائي: 670 | سنن نسائي: 782 | سنن ابن ماجه: 979 | بلوغ المرام: 155 | بلوغ المرام: 259
تشریح، فوائد و مسائل
✍️ حافظ محمد امین
´سفر میں دو شخص ہوں تو ان کے اذان کا بیان۔` 
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے ایک چچا زاد بھائی دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے (دوسری بار انہوں نے کہا کہ میں اور میرے ایک ساتھی دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تم دونوں سفر کرو تو دونوں اذان کہو ۱؎ اور دونوں اقامت کہو، اور جو تم دونوں میں بڑا ہو وہ امامت کرے۔“ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 635]
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے ایک چچا زاد بھائی دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے (دوسری بار انہوں نے کہا کہ میں اور میرے ایک ساتھی دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تم دونوں سفر کرو تو دونوں اذان کہو ۱؎ اور دونوں اقامت کہو، اور جو تم دونوں میں بڑا ہو وہ امامت کرے۔“ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 635]
635۔ اردو حاشیہ: ➊ اگر مسافر ایسی جگہ ہے جہاں اذان نہیں ہوتی یا سنائی نہیں دیتی تو اسے اذان کہہ کر نماز پڑھنی چاہیے۔ ایک سے زائد ہوں تو نماز باجماعت کرائیں، البتہ اگر اذان ہوتی ہے یا سنائی دیتی ہے تو پھر اذان دینا کوئی ضروری نہیں۔ «أذانُ الحيِّ يكفينا»  
➋ اذان تو کوئی شخص بھی کہہ سکتا ہے چھوٹا ہو یا بڑا، عالم ہو یا عامی، مگر جماعت کے لیے مناسب یہ ہے کہ افضل ہو، علم میں یا عمر میں یا مرتبے میں، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امامت کے لیے بڑے کی قید لگائی جب کہ اذان کے لیے صرف یہ فرمایا کہ اذان کہو، یعنی تم میں اذان و اقامت ہونی چاہیے، کوئی ایک کہہ دے۔
 
➋ اذان تو کوئی شخص بھی کہہ سکتا ہے چھوٹا ہو یا بڑا، عالم ہو یا عامی، مگر جماعت کے لیے مناسب یہ ہے کہ افضل ہو، علم میں یا عمر میں یا مرتبے میں، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امامت کے لیے بڑے کی قید لگائی جب کہ اذان کے لیے صرف یہ فرمایا کہ اذان کہو، یعنی تم میں اذان و اقامت ہونی چاہیے، کوئی ایک کہہ دے۔
درج بالا اقتباس سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 635 سے ماخوذ ہے۔
