سنن نسائي
كتاب البيوع— کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
بَابُ : الْمُكَاتَبِ يُبَاعُ قَبْلَ أَنْ يَقْضِيَ مِنْ كِتَابَتِهِ شَيْئًا— باب: مکاتب نے اگر بدل کتابت میں سے کچھ نہ ادا کیا ہو تو اسے بیچا جا سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 4660
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ : أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ , قَالَ : أَخْبَرَنِي رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ يُونُسُ , وَاللَّيْثُ , أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّهَا قَالَتْ : جَاءَتْ بَرِيرَةُ إِلَيَّ ، فَقَالَتْ : يَا عَائِشَةُ , إِنِّي كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُوقِيَّةٌ , فَأَعِينِينِي وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا , فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ , وَنَفِسَتْ فِيهَا : ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أُعْطِيَهُمْ ذَلِكَ جَمِيعًا وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي فَعَلْتُ , فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا فَعَرَضَتْ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا , وَقَالُوا : إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ فَلْتَفْعَلْ , وَيَكُونَ ذَلِكِ لَنَا , فَذَكَرَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ : " لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ مِنْهَا ابْتَاعِي , وَأَعْتِقِي , فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ " , فَفَعَلَتْ , وَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ , فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى , ثُمَّ قَالَ : " أَمَّا بَعْدُ , فَمَا بَالُ النَّاسِ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَنْ , اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ , وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ , قَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ , وَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میرے پاس بریرہ رضی اللہ عنہا نے آ کر کہا : عائشہ ! میں نے نو اوقیہ کے بدلے اپنے گھر والوں ( مالکوں ) سے مکاتبت کر لی ہے کہ ہر سال ایک اوقیہ دوں گی تو آپ میری مدد کریں ۔ ( اس وقت ) انہوں نے اپنی کتابت میں سے کچھ بھی ادا نہ کیا تھا ۔ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا اور ان میں دلچسپی لے رہی تھیں : جاؤ اپنے لوگوں ( مالکوں ) کے پاس اگر وہ پسند کریں کہ میں انہیں یہ رقم ادا کر دوں اور تمہارا ولاء ( حق وراثت ) میرے لیے ہو گا تو میں ایسا کروں ، بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے لوگوں ( مالکوں ) کے پاس گئیں اور ان کے سامنے یہ بات پیش کی ، تو انہوں نے انکار کیا اور کہا : اگر وہ تمہارے ساتھ بھلائی کرنا چاہتی ہیں تو کریں لیکن وہ ولاء ( ترکہ ) ہمارا ہو گا ، اس کا ذکر عائشہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا : ” یہ چیز تمہیں ان سے مانع نہ رکھے ، خریدو اور آزاد کر دو ، ولاء ( ترکہ ) تو اسی کا ہے جس نے آزاد کیا “ ، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں کھڑے ہوئے اور حمد و ثنا کے بعد فرمایا : ” امابعد ، لوگوں کا کیا حال ہے ، وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب ( قرآن ) میں نہیں ہوتیں ، جو ایسی شرط لگائے گا جو اللہ کی کتاب ( قرآن ) میں نہیں ہے تو وہ باطل ہے گرچہ وہ سو شرطیں ہوں ، اللہ تعالیٰ کا فیصلہ زیادہ قابل قبول اور اللہ تعالیٰ کی شرط زیادہ لائق بھروسہ ہے ، ولاء ( حق وراثت ) اسی کا ہے جس نے آزاد کیا “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب البيوع / حدیث: 4660
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح مسلم: 3776 | صحيح مسلم: 3777 | صحيح مسلم: 3779 | صحيح مسلم: 3781 | صحيح مسلم: 3782 | صحيح مسلم: 3783 | صحيح مسلم: 3786 | سنن نسائي: 2615 | سنن نسائي: 3477 | سنن نسائي: 3478 | سنن نسائي: 3479 | سنن نسائي: 3480 | سنن نسائي: 3481 | سنن نسائي: 3483 | سنن نسائي: 3484 | سنن نسائي: 4646 | سنن نسائي: 4647 | سنن نسائي: 4659 | سنن نسائي: 4660 | سنن ترمذي: 1256 | سنن ترمذي: 2124 | سنن ترمذي: 2125 | صحيح البخاري: 0 | صحيح البخاري: 1493 | صحيح البخاري: 2155 | صحيح البخاري: 2156 | صحيح البخاري: 2168 | صحيح البخاري: 2536 | صحيح البخاري: 2561 | صحيح البخاري: 2565 | صحيح البخاري: 2578 | صحيح البخاري: 2717 | صحيح البخاري: 2726 | صحيح البخاري: 5097 | صحيح البخاري: 5279 | صحيح البخاري: 5284 | صحيح البخاري: 5430 | صحيح البخاري: 6717 | صحيح البخاري: 6751 | صحيح البخاري: 6754 | صحيح البخاري: 6758 | صحيح البخاري: 6760 | سنن ابن ماجه: 2076 | سنن ابي داود: 2916 | سنن ابي داود: 3929 | موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 288 | بلوغ المرام: 657 | بلوغ المرام: 858 | بلوغ المرام: 1227
تشریح، فوائد و مسائل
✍️ حافظ محمد امین
 ´مکاتب نے اگر بدل کتابت میں سے کچھ نہ ادا کیا ہو تو اسے بیچا جا سکتا ہے۔` 
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس بریرہ رضی اللہ عنہا نے آ کر کہا: عائشہ! میں نے نو اوقیہ کے بدلے اپنے گھر والوں (مالکوں) سے مکاتبت کر لی ہے کہ ہر سال ایک اوقیہ دوں گی تو آپ میری مدد کریں۔ (اس وقت) انہوں نے اپنی کتابت میں سے کچھ بھی ادا نہ کیا تھا۔ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا اور ان میں دلچسپی لے رہی تھیں: جاؤ اپنے لوگوں (مالکوں) کے پاس اگر وہ پسند کریں کہ میں انہیں یہ رقم ادا کر دوں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4660]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس بریرہ رضی اللہ عنہا نے آ کر کہا: عائشہ! میں نے نو اوقیہ کے بدلے اپنے گھر والوں (مالکوں) سے مکاتبت کر لی ہے کہ ہر سال ایک اوقیہ دوں گی تو آپ میری مدد کریں۔ (اس وقت) انہوں نے اپنی کتابت میں سے کچھ بھی ادا نہ کیا تھا۔ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا اور ان میں دلچسپی لے رہی تھیں: جاؤ اپنے لوگوں (مالکوں) کے پاس اگر وہ پسند کریں کہ میں انہیں یہ رقم ادا کر دوں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4660]
اردو حاشہ: اس کی تفصیل کے لیے دیکھیے، فوائد و مسائل، حدیث: 4646.
درج بالا اقتباس سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4660 سے ماخوذ ہے۔
